تقریب پرچم کشائی اور دعا کے ساتھ جمعیۃ علمائے ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کا اجلاس شروع!
دہلی(یواین اےنیوز28اکتوبر2017)جمعیۃ علماء ہند کے صدر امیر الہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری نے پرچم نبوی لہراکر اجلاس کی کامیابی اور امت مسلمہ کی حفاظت و سربلندی کی دعا فرمائی،اس موقع پر حضرت صدر محترم کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی، جمعیة علماء صوبہ آسام کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ حضرت مولانا بدرالدین اجمل صاحب، جمعیۃ علماء جموں و کشمیر کے صدر مولانا رحمت اللہ صاحب، جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب، جمعیۃ علماء کے کل ہند سکریٹری مولانا حکیم الدیں قاسمی سمیت مرکزی مجلس عاملہ کے جملہ اراکین اور صوبائی صدور و نظماء بطور خاص موجود تھے،اجلاس میں شرکت کیلئے ملک بھر سے جمعیۃ علمائے ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ اراکین جوق در جوق تشریف لارہے ہیں۔ کل مورخہ۲۹ اکتوبر عظیم الشان امن و ایکتا سمیلن اندرا گاندھی اندور اسٹیڈیم میں منعقد ہوگاجمعیۃ علمائے ہند کی مرکزی مجلس منتظمہ کا اجلاس دفتر جمعیۃ علماء بہادرشاہ ظفر مارگ نئی دہلی میں پوری شان و شوکت کے ساتھ جاری ہے۔ پورے ملک سے ہزاروں کی تعداد میں اراکین مرکزی منتظمہ دہلی پہنچ چکے ہیں، جمعیۃ علماء کا وسیع و عریض مدنی ہال اپنی تنگ دامانی کا شکوہ کررہا ہے۔قرآن پاک کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا، مولوی امین الحق عبداللہ کانپوری نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔ بعدہ جمعیۃ علماء صوبہ اترپردیش کے صدر حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ صاحب نے تحریک صدارت پیش فرمائی۔قائد جمعیۃ حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب جنرل سکریٹری جمعیۃ علمائے ہند نے سکریٹری رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں جمعیۃ علماء کی مختلف خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتلایا گیا کہ گزشتہ دنوں بھیڑ کے ذریعہ شہید ہونے والے کئی افراد کیلئے جمعیۃ علماء ہند بڑے پیمانے پر قانونی لڑائی لڑ رہی ہے، ان میں شہید حافظ جنید اور پہلوخان شہید کا کیس بھی شامل ہے۔حضرت جنرل سکریٹری مدظلہ نے بھارت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتلایا کہ بھارت اور اسرائیل دوستی کی شروعات سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ صاحب کے زمانے میں ہی ہوگئی تھی جسے موجودہ حکومت نے پارٹنرشپ میں تبدیل کردیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتلایا گیا کہ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین کی بازآبادکاری، مدارس مساجد کے قیام اور مہاجرین کے کھانے پینے کے انتظامات پر جمعیۃ علماء کی جانب سے اب تک کروڑوں روپئے خرچ کیے جاچکے ہیں اور مزید کروڑوں روپئے کا پروجیکٹ تیار کیا جاچکا ہے۔قائد محترم نے علمائے کرام کو جھنجھوڑتے ہوئے بتلایا کہ ہمارے ملک بھارت میں لگ بھگ چار کروڑ مسلمانوں کا ایمان داؤں پہ لگا ہوا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو ارتداد کی دہلیز پہ قدم رکھ چکے ہیں، حضرت نے گاؤں گاؤں مکاتب کے قیام پہ زور دیتے ہوئے علمائے کرام سے وعدہ بھی لیا۔تحریر لکھے جانے تک حضرت قائد محترم کا خطاب جاری تھا، اجلاس کی تفصیلی رپورٹ انشاءاللہ آج شام تک پیش کی جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں