تازہ ترین

بدھ، 11 مارچ، 2020

انڈین مجاہدین مقدمہ (گجرات) 1164 سرکاری گواہوں کے بیانات قلمبند ہونے کے بعدملزمین کے بیانات کا اندراج جاری جمعیۃ کے وکلاء کا پینل ملزمین کے دفاع میں مصروف، گلزار اعظمی

ممبئی(یواین اے نیوز11مارچ2020)ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے ایسے مقدمہ جس میں 35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت کی جارہی ہے، اس مقدمہ میں 1164 سرکاری گواہان کے بیانات قلمبند کیئے جانے کے بعد ملزمین کے بیانات(سی آر پی سی 313) کا اندراج شروع ہوچکا ہے نیز ملزمین کے بیانات درج ہونے کے بعد حتمی بحث شروع ہوگی۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزمین کو قانونی امدا د فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔گلزار اعظمی نے ممبئی میں ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال  2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں جاری ہے جس میں 1164  سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج مکمل ہوچکاہے، گواہوں میں فریادی، زخمی، ڈاکٹرس، پنچ، حادثوں کے مقامات پر موجود عینی شاہدین، حکومت گجرات کے افسران، ملزمین کے اقبالیہ بیان ریکارڈ کرنے والے مجسٹریٹ و دیگر شامل ہیں، حالانکہ استغاثہ نے عدالت میں 2800 سرکاری گواہوں کے ناموں کی فہرست داخل کی تھی۔

 لیکن سپریم کورٹ کی جلد از جلد مقدمہ کی سماعت مکمل کیئے جانے کے حکم کی وجہ سے استغاثہ نے 1164 سرکاری گواہوں کو ہی گواہی کے لیئے طلب کیا جن سے جمعیۃ علماء کی جانب سے مقرر کردہ دفاعی وکلاء نے جرح کی۔انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے کی وجہ سے معاملے کی سماعت اس تیزی سے نہیں ہوپارہی تھی لیکن نئے جج اے آر پٹیل کے چارج سنبھالنے کے بعد سے سرکاری گواہان کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کیا گیا اور ہفتہ میں تین دن مقدمہ کی سماعت کا شیڈول بنایا گیا ہے، حالانکہ گجرات حکومت کی جانب سے سی آر پی سی کی دفعہ 268 کے نفاذ کے بعد سے ملزمین کی عدالت میں حاضری پر روک لگی ہوئی ہے لیکن بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ انہیں عدالت کی کارروائی میں شریک کیا جارہا ہے نیز 313 کا بیان درج کرنے کے لیئے ملزمین کی عدالت میں موجودگی ضروری ہے لہذا اس تعلق سے وکلاء کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ ملزمین کی حاضری کو یقینی بنایا جائے، حالانکہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے دفعہ 268کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا اس کے باوجود سیکوریٹی کا بہانا بناکر گجرات حکومت ملزمین کو جیل سے عدالت میں نہیں پیش کررہی ہے حتی کہ احمد آباد کی سابر متی جیل میں مقید ملزمین کو احمد آباد میں واقع خصوصی عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا ہے۔گلزار اعظمی نے اس ضمن میں مزیدکہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار85  ملزمین میں سے 65/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کررہی ہے۔

  نیز ملزمین کے دفاع میں وکلاء ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ این اے علوی، ایڈوکیٹ جے ایم پٹھان، ایڈوکیٹ الطاف شیخ، ڈی ڈی پٹھان اور ایڈوکیٹ خالد شیخ اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔گلزار اعظمی نے مزید بتلایا کہ گجرات مقدمہ میں ماخوذین میں سے 13 ملزمین کو ممبئی انڈین مجاہدین مقدمہ اور 7 ملزموں کو دہلی انڈین مجاہدین مقدمہ میں ماخوذ بتا یا گیا ہے نیز اسی طرح متذکرہ ملزمین کو حیدار آباد اور بنگلور بم دھماکوں کے سلسلے میں ماخوز بتایا گیا ہے نیز جمعیۃ علماء ملک کے دیگر صوبوں میں بھی ملزمین کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے لیکن ملزمین کی عدم حاضری کی وجہ سے احمد آباد کو چھوڑ کر دیگر شہروں کے مقدمات سست روی کا شکا رہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انڈین مجاہدین معاملے کا سامنا کررہے ملزمین جنہیں بھوپال سینٹرل جیل میں رکھا گیاہے کو احمد آباد کی سابر متی جیل لانے کے لیئے کوشش کی جارہی ہے کیونکہ بھوپال جیل انتظامیہ ملزمین کے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کیئے ہوئے ہے۔اس تعلق سے احمد آباد ہائیکورٹ اور نچلی عدالت سے رجوع کیا گیا ہے اور عدالت سے ملزمین کی جیل منتقلی کی اجازت حاصل ہونے کے باوجود بھوپال جیل انتظامیہ انہیں بھوپال جیل سے احمد آباد جیل منتقل نہیں کررہی ہے نیز بھوپال جیل میں ملزمین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے خلاف جبلپور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی گئی ہے جس پر عدالت نے مدھیہ پردیش حکومت اور بھوپال جیل انتظامیہ سے جواب طلب کیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad