حضرت مولانا غلام محمد وستانوی رحمہ اللہ کا وصال: امت کے لیے عظیم دینی نقصان
انا للہ وانا الیہ راجعون۔ بڑے رنج و افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ معروف عالم دین، عظیم اللہ والے، عاشقِ رسول، اور خدمتِ دین کے عظیم مجاہد حضرت مولانا غلام محمد وستانوی رحمہ اللہ 4 مئی 2025 کو اس دار فانی سے رخصت ہوگئے۔ ان کے وصال کی خبر سے دینی و علمی حلقوں میں غم و رنج کی لہر دوڑ گئی ہے، اور امت مسلمہ ایک عظیم شخصیت سے محروم ہوگئی ہے۔
دینی و تعلیمی خدمات
حضرت مولانا غلام محمد وستانوی رحمہ اللہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم، اکل کوا، مہاراشٹرا کے بانی و مہتمم تھے۔ یہ ادارہ ہندوستان کے مشہور دینی و عصری تعلیمی مراکز میں سے ایک ہے، جہاں دینی علوم کے ساتھ عصری تعلیم کا بہترین امتزاج پایا جاتا ہے۔ 1980 میں قائم ہونے والے اس ادارے نے صرف 37 سالوں میں ترقی کی ایسی منازل طے کیں کہ آج یہاں دس ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں،
جن میں سے کئی مسلم ڈاکٹرز، انجینئرز، اور علمائے کرام تیار ہوکر امت کی خدمت کر رہے ہیں۔ مولانا وستانوی کی کاوشوں سے دینی و عصری تعلیم میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا جو خواب دیکھا گیا، وہ آج حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔
مولانا وستانوی 2011 میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم بھی منتخب ہوئے، لیکن چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر سات ماہ بعد اس منصب سے مستعفی ہوگئے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ دین کی سربلندی اور امت کی فلاح کے لیے وقف کیا۔ ان کی تعلیمی خدمات کی گونج نہ صرف ہندوستان بلکہ عالم اسلام میں سنی جاتی ہے۔
شخصیت اور کردار
مولانا غلام محمد وستانوی رحمہ اللہ ایک ایسی شخصیت تھے جن کا کردار تقویٰ، اخلاص، اور خدمت کے جذبے سے مزین تھا۔ وہ اللہ کے عظیم ولی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق تھے۔ ان کی زندگی دین کی خدمت میں پیش پیش رہنے کی روشن مثال ہے۔ ان کا اندازِ گفتگو، سادگی، اور علمی گہرائی ہر خاص و عام کو متاثر کرتی تھی۔ وہ ہمیشہ امت کے مسائل کے حل کے لیے کوشاں رہے اور اپنی زندگی کو دین اسلام کی اشاعت کے لیے وقف کر دیا۔
صحت اور وصال
حال ہی میں مولانا وستانوی کی طبیعت ناساز تھی، جس کے لیے سوشل میڈیا پر ان کی صحتیابی کے لیے دعاؤں کی اپیل کی گئی تھی۔ تاہم، اللہ تعالیٰ کی مشیت کے سامنے سب کو سر تسلیم خم کرنا پڑتا ہے۔
4 مئی 2025 کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کے وصال سے نہ صرف ان کے چاہنے والوں بلکہ پوری امت مسلمہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔
امت کے لیے پیغام
مولانا غلام محمد وستانوی رحمہ اللہ کی زندگی ہم سب کے لیے ایک عظیم درس ہے کہ دین کی خدمت اور امت کی فلاح کے لیے اپنی زندگی وقف کر دینا کتنا عظیم کام ہے۔ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا شاید کبھی پر نہ ہو، لیکن ان کے نقشِ قدم پر چل کر ہم ان کی دینی و تعلیمی وراثت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
دعا
اللہ تعالیٰ مولانا غلام محمد وستانوی رحمہ اللہ کے درجات بلند فرمائے، ان کی قبولیتیں قبول فرمائے، اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین، متوسلین، اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہمیں ان کے مشن کو آگے بڑھانے کی توفیق دے۔ آمین یا رب العالمین۔
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں