تازہ ترین

پیر، 5 مئی، 2025

مذہبی جذبات کی آڑ میں سیاست: گائے گوبر سے ترقی کا بھرم

مذہبی جذبات کی آڑ میں سیاست: گائے گوبر سے ترقی کا بھرم
مین پوری :حافظ محمد ذاکر 
سیاست دانوں نے اس ملک اور ریاست کی حالت کچھ عجیب سی کر دی ہے، اج کے سیاستدان نہ ہی تو تعلیم و ترقی پر ،روزگار پر، صحت پر،کوئی سیمینار منعقد کرتے ہیں، بلکہ لوگوں کے مذہبی جذبات سے کھیلتے ہیں،اج کے سیاستدان بہت اچھے سے اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہمارے ملک اور ریاست کی عوام مذہبی معاملات میں بہت حساس اور جذباتی ہوتی ہے،

ملک کے سیاست دانوں نے اس پھڑکتی نبض کو پکڑ کر رکھا ہے، اج سوشل میڈیا پر بہت تیزی کے ساتھ یہ خبر تشہیر ہو رہی ہے کہ تمام سرکاری دفاتر گوبر سے تیار شدہ پینس یعنی رنگ روغن(کلر ) سے رنگائی کی جائے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ گوبر سے تیار شدہ رنگ روغن سے فضائی ماحولیات میں یا بچوں کے علم میں بچوں کے نشود و نما میں بچوں کی صحت میں کوئی خاص فرق رونما ہوگا، کیا گوبر سے پتاہی ہونے پر اسکول یا دفاتروں کے نظام میں کوئی غیر معمولی تبدیلی اجائے گی ،

کیا حکام ایمانداری سے کام کرنے لگیں گے اسکولوں میں گوبر سے تیار شدہ رنگ روغن کرانے کے بعد بچوں کی تعلیمی نظام بہت بہتر ہو جائے گا ,

کیا کند ذہین بچے ذہن نشین ہو جائیں گے، بچوں کی صحت بہتر ہو جائے گی، شاید شاید ایسا نہ ہو لیکن گائے گوبر کے معاملے میں ریاست کی عوام کو الجھا کر رکھ دیا ہے حالانکہ اہل علم اور دانشوروں کے نزدیک یا یوں کہہ لیا جائے تکنیکی باریکیوں کے ماہرین اس چیز کو درست قرار نہیں دے رہے ہیں، مگر گائے گوبر کا نام لینے سے کسی کی سیاست اور شخصیت کو واہ واہی مل رہی ہے تو کیوں نہ وہ ایسا کرے ،

جبکہ ہماری ریاست اور ملک کے اندر فی الوقت جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے اچھی تعلیمی معیار کے نظام کو اور مضبوط بنا نا ، بے روزگارں کو روزگار مہیا کرانا، کسانوں کی قیمت دوگنی کرنا اور مزید یہ کہ جو نفرتی ماحول بنا ہوا ہے اس کو محبت کی فضا میں تبدیل کرنا،بچیوں کے ساتھ ہو رہی جنسی زیادتی کو روکنا،مو ب لیچنگ جیسی گھنونی واردات کو کنٹرول کرنا،

اس پر محنت کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ملک اور ریاست کی فضا محبتوں سے معطر ہو جائے، لیکن ہماری سوچ کہ ہم گائے اور گوبر پہ ہی اٹکے ہوئے ہیں،اسی کو ریاست اور ملک کی ترقی سمجھ رہے ہیں، بہت افسوس ہوتا ہے ان سیاست دانوں پر کہ جو عوام کی بنیادی ضرورتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر ضروری چیزوں پر مذہبی لبادہ اڑھا کر عوام کے درمیان میں پیش کردیتے ہیں، اگر کوئی اہل علم دانشور گائے گوبر کی مخالفت کرتا ہے تو فورا اس کو ہندو مخالف قرار دے دیا جاتا ہے،

میں اپنے تمام ہندو مسلم بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسے سیاست دانوں سے بچ کر رہے ہیں کہ جو صرف ہمیں نفرت کی اگ میں دھکیل رہے ہیں،جو غیر ضروری چیزوں میں الجھائے ہوئے ہیں ،گائے گوبر میں ہم کو الجھائے ہوئے ہیں، ہمارے اور اپ کے جو بنیادی حقوق ہیں وہ ہم سے چھینے جا رہے ہیں اور جب اس کے لیے اواز بلند کی جاتی ہے تو کہیں پر ملک مخالف ہندو مخالف اور نہ جانے کیا کیا الزامات عائد کر دیے جاتے ہیں،

 حقیقت کو پہچانو کیا ہمارے ملک اور ریاست کی ترقی گائے گوبر میں چھپی ہے یا پھر علم ،روزگار، اور اپسی بھائی چارہ میں چھپی ہوئی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad