نئی دہلی(یواین اے نیوز12فروری2021)پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں یہ کہا ہے کہ ملک بھر میں درج یو اے پی اے کے مقدمات میں سزایابی کی بے حد کم شرح یہ ثابت کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے بہانے شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے لئے اس قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزارت داخلہ کے ذریعہ راجیہ سبھا میں پیش کردہ اعدادوشمار کے مطابق، یواے پی اے کے تحت درج صرف 2.2 فیصد مقدمات میں ہی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔ یہ انتہائی حیران کن ہے اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یو اے پی اے شہری حقوق کے لئے،ماضی کے ٹاڈا اور پوٹا جیسے دہشت گردی کے قوانین کی طرح بلکہ ان سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ واضح رہے کہ ٹاڈا اور پوٹا کو عوام کی ناراضگی کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔ اس وقت کی یوپی اے حکومت نے 2008 کے ممبئی حملے کے خاص حالات کا استعمال کرتے ہوئے، پہلے سے ہی سخت (انسداد) غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ (یو اے پی اے) میں ترمیم کرکے اسے مزید سخت بنا دیا۔ اس کے لئے اس نے انسدادِ دہشت گردی قانون کی تمام متنازعہ شقوں کو اس میں شامل کردیا۔ اس طرح اس قانون نے تفتیشی ایجنسیوں کو یہ اختیار دے دیا کہ وہ کسی کو بھی بغیر چارج شیٹ، ضمانت یا مقدمہ چلائے لمبے عرصے کے لئے گرفتار یا حراست میں لے سکتے ہیں۔سال 2019 میں، بی جے پی حکومت نے اس قانون میں مزید ترمیم کی، اور اس میں ایک اور خطرناک شق داخل کر دی گئی، جس کے تحت اب حکومت کسی فرد واحد کو بھی دہشت گرد قرار دے سکتی ہے۔
حقوق انسانی کی تنظیموں نے جس خدشے کا اظہار کیا تھا، اس کے مطابق اب اس قانون کا بڑے پیمانے پر سیاسی مخالفین اور مخالفت کی آوازوں کے خلاف غلط استعمال ہونے لگا ہے۔ مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف بھی اس کا کثرت سے استعمال ہو رہا ہے۔ حتیٰ کہ اب برسراحتجاج کسانوں اور ان کے حامیوں کو بھی یو اے پی اے میں پھنسایا جا رہا ہے۔
جن پر یو اے پی اے لگ جاتا ہے ان کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، لیکن سالوں جیل میں سڑنے کے بعد وہ بے گناہ ثابت ہوتے ہیں۔ یو اے پی اے میں ضمانت کی سخت شقوں کی وجہ سے، عدالتیں ایسے ملزمین کو بھی ضمانت دینے سے ہچکچاتی ہیں، جنہیں جھوٹے طریقے سے پھنسایا گیا ہوتا ہے۔ حکومت کی باتوں سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ تقریباً 98 فیصد قیدیوں کو فطری انصاف سے محروم ہونا پڑتا ہے، کیونکہ ان کا مقدمہ چلنے میں تاخیر ہوتی ہے یا وہ بالآخر بری کر دئے جاتے ہیں۔ اب جبکہ یو اے پی اے کا ظالمانہ کردار بغیر کسی شک کے ثابت ہو چکا ہے، اس لئے او ایم اے سلام نے سبھی پارٹیوں کے ارکان پارلیمنٹ سے ضمانت پر پابندی سمیت تمام ظالمانہ ترامیم کو ہٹانے کے لئے مشترکہ طور پر اقدام کرنے کی اپیل کی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں