وزیر اعلی کو بھیجے گئے مکتوب میں مطالبہ، سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ عام اجازت دی جائے
فتح پور بارہ بنکی۔ لاک ڈاؤن کی طویل مدت گزرنے کے بعد مذہبی عبادت گاہوں کو جن شرائط کیساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے خصوصاً مساجد کیلئے پانچ افراد کی شرط، یہ غیر مناسب ہے اور پانچ لوگوں کی قید نہ صرف یہ کہ مشکل پیدا کرنے والا عمل ہے بلکہ سرکار کی طرف سے ان لاک کے تحت دیگر شعبہ حیات میں دی گئی رعایتوں کے بھی منافی ہے اسلئے مسجدوں سے ۵/ نمازیوں کی قید ختم کی جائےمذکورہ خیالات کا اظہار مولانا عطاء الرحمن ندوی بلھروی نے وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کو بھیجے گئے مکتوب میں کیا
انھوں نے کہا کہ تمام ائمہ مساجد اور متولیان مساجد کی جانب سے مطالبہ ہیکہ جس طرح بازاروں و دیگر شعبہ حیات میں صرف فاصلہ و دیگر احتیاطی تدابیر کیساتھ عام اجازت دی گئی ہے اور افراد کی کوئی تعین نہی کی گئی ہے اسی طرح مساجد میں بھی تعداد کا تعین نہ کیا جائے اور فاصلہ و دیگر احتیاطی تدابیر کیساتھ عام اجازت دی جائے
مولانا عطاء الرحمن ندوی نے کہا کہ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ اس کورونا وائرس جیسی وباء کو جلد ملک اور پوری دنیا سے ختم فرمائے اور جتنے لوگ بھی اسکا شکار ہیں انہیں جلد صحتیابی نصیب ہو اسلئے کہ اللہ ہی تمام وباؤں اور تمام امراض کو ختم کر سکتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں