جونپور/نامہ نگار(یواین اے نیوز 4مئی2020) لاک ڈاؤن کی وجہ سے پردیش میں پھنسے ہو ئے لوگوں کو گزارہ کے لئے ان کے اہل خانہ پیسہ بھیج رہے ہیں کبھی گھر والوں کے گز ارہ کے لئے پردیش سے پیسہ بھیجنے والوں کے سامنے لا ک ڈاؤن نہ وہ مصیبت کھڑی کر دیا ہے کہ ان کے سامنے دوجون کی روٹی کا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے کورونا وائرس پر قابوپائے جانے کے لئے لاک ڈاؤن نے عام زندگی کو متاثر کر دیا ہے ۔ کئی لو گ اپنوں کی خیریت کے لئے فکر مند ہوتے ہیں تو بعض ایسے بھی ہیں جو بھوک اور پیٹ کی آگ سے بے بس ہو کر ہزاروں کلومیٹر کا سفر کبھی پیدل تو کبھی کسی اور ذرائع سے کر کے وطن لوٹ رہے ہیں انتظامیہ کی جانب سے بھوکوں کو کھانہ کھلا نے کا دعوی تو کیا جا رہا ہے لیکن اگر حقیقت میں دعوی میں سچائی ہو تی تو گھر چلا نے والا آخر اپنے اہل خانہ سے پیسی کیوں منگواتا ؟
ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو ٹی ایم کے ذریعے اپنوں کے بینک اکاؤنٹ میں رقم بھیج رہے ہیں۔ رقم بھیجنے والوں کے مطابق بڑے شہروں جیسے دہلی ، ممبئی کو لکتا سورت میں بڑی کمپنیوں میں کام کرنے کے علاوہ چھوٹا مو ٹا کا روبار کر نے والوں کے سامنے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پریشانی پیدا ہو گئی ہے ۔ ایک ماہ سے زیادہ لاک ڈاؤن کا عرصہ گزرجانے کے بعد لوگوں کی جیبیں خالی ہوگئی ہیں۔ کچھ لوگ مذکورہ مقامات سے تو کسی طرح گھر لوٹ چکے ہیں بہت سے ایسے بھی ہیں جو اس مشکل گھڑی میں اپنے کنبہ کے ممبران سے مدد مانگ رہے ہیں۔ اس ضمن میں میر گنج کے موضع بھٹہر چودھری پور رہائشی دنیش یادو نے بتایا کہ اس نے ممبئی میں رہ رہے اپنے بہندوئی کو ٧ ہزار رو پیہ پے ٹی ایم کے ذریعہ بھیجا ہے اسی طرح گجرات کے سورت شہر میں رہ رہے ایک شخص کو اس کے چھوٹے بھائی سوربھ نے دس ہزار روپیہ بھیجا۔
اسی طرح ایک شخص نے بتا یا کہ اس نے اپنی بہن کو دس ہزار وپیہ بھیجا ہے تو وہیں کو کلتہ میں میں پھنسے ہوئے ایک رشتہ دار پریم چند کو ایک شخص نے دس ہزار روپئے بھیجاہے ۔اسی طرح لدھیانہ ، پنجاب اور دہلی میں پھنسے ہوئے رشتہ داروں کو لوگوں نے رقم بھیج کر ان کی مدد کی ہے ضلع میں نہ معلوم کتنوںنے اپنوں کی مدد کی خاموشی سے کی ہو گی لوگ دبی زبان میں کہنے لگے ہیں کہ کبھی پردیشی کے بدولت گھر وں میں چولہے جلتے تھے لیکن آج الٹا ہو گیا ہے آج گھر والے پرددیشوں کے چولہے جلا نے میں مدد کر رہے ہیںانتظامیہ ایسے پردیشیوں کا درد کب سمجھے گا ؟ ایسوں کے درد پر جھوٹی ہمدردی کے بجائے حقیقی مرحم لگا نا ہو گا لوگ دبی زبان میں کہنے لگے ہیں کہ اگر کوئی مثبت قدم نہ اٹھا یا گیا تو لاک ڈاؤن کے دوران کو رو نا وائرس سے زیادہ لو ک فاقہ کشی سے مر جائیں گے

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں