نئی دہلی(یواین اے نیوز 13اپریل2020) سپریم کورٹ نے دہلی کے نظام الدین مرکز کیس میں 'جعلی خبروں' کوروکنے اور میڈیا پر کارروائی کرنے کی درخواست پر عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کردیا۔ جمعیت علمائے ہند کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم کوئی عبوری حکم نہیں دے سکتے۔ معاملے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پریس پر پابندی نہیں لگا سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پریس کونسل کو فریق بنائیں۔ تب ہم معاملے کی سماعت کریں گے۔اب اس معاملے کی سماعت دو ہفتوں کے بعد ہوگی۔
اہم بات یہ ہے کہ جمعیت کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ معاملہ کو فرقہ وارانہ بنایا جارہا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اس کا ذمہ دار صرف تبلیغی جماعت ہے۔ نظام الدین مرکز معاملے پر سپریم کورٹ کے سامنے دائر درخواست میں جمعیت نے کہا ہے کہ میڈیا کے ایک حصے میں معاملہ کو فرقہ وارانہ بنایا جارہا ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ اس سے ہندوستان کی پوری مسلم برادری کے رہنے کے حق کو متاثر کیا جارہا ہے۔ درخواست میں مرکزی حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ میڈیا میں ایسی جعلی خبروں کو روکنے کے لئے اقدامات کرے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت ایسی جعلی خبریں چلانے والے میڈیا کے حصے کی نشاندہی کرے اور اس کے خلاف کارروائی کرے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں