بنگلور(یواین اے نیوز 29اپریل2020)رمضان المبارک ہمارے سر پر سایہ فگن ہے۔ جس کا پہلا عشرہ رحمتوں والا ہے۔ جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں پر رحم کرتے ہوئے انہیں بخشتے ہیں۔ اللہ نے اپنے بندوں کے گناہ کو معاف کرنے کیلئے رمضان المبارک جیسے عظیم مہینہ تحفہ میں دیا۔ جس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا۔ تاکہ روزہ سے مسلمانوں میں تقویٰ پیدا ہو۔ رمضان المبارک کی غرض و غایت اور اصل مقصد تقویٰ کا حصول ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر اور مجلس احرار اسلام بنگلور کے صدر محمد فرقان نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اس میں لیلۃ القدر آتی ہے جو ہزاروں راتوں سے افضل ہے۔ نیز رمضان المبارک نیکیوں کے موسم بہار اور برائیوں کے موسم خزاں کا مہینہ ہے، جس میں رب کی خوشنودی اور جنت کا حصول ہوتا ہے۔
مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کہا کہ رمضان میں دن میں روزہ کو فرض کیا گیا ہے۔ روزہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔روزہ کا مطلب یہی ہے کہ انسان اپنے ظاہر و باطن کو اللہ کے احکام کا پابند بنائے اور اللہ کے احکام کے مقابلے میں نفس کی خواہشات اور پیٹ اور شہوتوں کے تقاضوں کو دبانے کی عادت ڈالی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ روزہ کا مقصد ہی تقویٰ کا حصول ہے۔ روزہ داروں کیلئے احادیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ محمد فرقان نے حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ جو شخص ایمان کی حالت میں ماہِ رمضان کے روزہ رکھتا ہے اسکے گذشتہ تمام گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جسکا نام 'ریان' ہے۔ اس دروازے سے صرف اور صرف روزہ دار ہی داخل ہونگے۔ مجلس احرار کے صدر محمد فرقان نے دوسری سنت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان کی شب میں بیس رکعات کو سنت قرار دیا گیا۔ جس میں بیس رکعات تراویح پڑھنا ایک سنت اور نماز تراویح میں مکمل قرآن کو پڑھنا یا سننا دوسری سنت بتائی گئی۔ انہوں نے فرمایا کہ جس نے رمضان المبارک کی قدر نہ کی اور اپنے گناہ نہ بخشوائے انکی تباہی و بربادی کیلئے رسول اللہ ؐ نے بدعا کی ہے۔ مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ رمضان المبارک کے قیمتی اوقات کو ضائع کئے بغیر عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ گناہوں سے پرہیز کریں۔ کیونکہ جس کا رمضان اللہ تبارک و تعالیٰ کے حکم اور نبی کریم ؐ کے طریقے پر گزرے گا اسکا پورا سال اسی طرح سلامتی سے گزرے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں