دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز11مارچ2020)شہریت ترمیمی قانون اور مجوزہ این پی آر،این آر سی کے خلاف شاہین باغ کی طرز پر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام خواتین کا غیر معینہ دھرنا 45ویں روز میں داخل ہو گیا- دھرنا گاہ پر آج طالبات کے لئے بعنوان' 'قومی شہریت ترمیمی قانون 'این پی آر،این آر سی کے نقصانات ''پر تقریری مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں کئی طالبات نے شرکت کی۔تقریری مقابلہ میں ججس کے فرائض ارم عثمانی،فوزیہ سرور،آمنہ روشی اور فریحہ عثمانی نے انجام دئے۔طالبات نے اپنی تقاریر میں این آر سی کے مختلف پہلوؤں پرروشنی ڈالی۔اس موقع پر سلمہ احسن،بے بی قریشی،عذرا خان اور عقیلہ نسیم نے تقریری مقابلہ میں حصہ لینے والی طالبات کی حوصلہ افزائی کی اوربچیوںکو اپنی صلاحیتیں نکھارنے اور معلومات عامہ میں اضافہ کرنے کے ٹپس بتائے ساتھ ہی شہریت ترمیمی ایکٹ کے نقصان سے حاضرین کو آگاہ کیا۔
نصرت،فاطمہ نسیم،انیس جہاں،مہکشاں،درخشاں،حمیدہ جمیل اور لبیبہ نے تقریری مقابلہ میں حصہ لینے والی طالبات کی تقاریر کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان بچیوں کی تقاریر میں اتنی پختگی اور سچائی دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ ہم اپنے مشن میں کامیاب ہیں اب چھوٹے بچوں اور بچیوں کو بھی اپنے ساتھ ہو رہی نا انصافیوںاور سیاہ قوانین سے مستقبل میںہونے والے نقصانات کا علم ہو گیا ہے اور وہ بھی اپنی ماؤں،بہنوں کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر کھڑے ہیں۔زینب عرشی،شاداب،تبسم،راحت،فاطمہ،عائشہ،چاندنی،صدف،نوری اور نزرانہ نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مردم شماری کا ڈیٹا جمع کرنے والے گھر آئیں تو انکے ساتھ شائستگی سے پیش آئیں اور انہیں کسی طرح کی تفصیلات فراہم نہ کریں۔اس عمل سے تمام شہریوں کو یقینا ایک سمت ملے گی،انہوں نے کہا کہ اگر شمار کنندگان کے ہمراہ پولیس آئے اور زبردستی کرے تو ایسی صورت میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پولیس صرف سروے ٹیم کی حفاظت کے ہوتی ہے وہ آپ کو کچھ نہیں کہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر گھر میں صرف خواتین ہوں تو کسی کو بھی گھر میں نے کی اجازت نہ دیں،ہر محلہ میں چند افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی جائے اور کمیٹی کے ارکان گھر گھر جاکر لوگوں کو سمجھائیں ساتھ ہی اسی طرز پر شہر میں ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی جائے جس کے ذریعہ این آر سی اور این پی آر سے متعلق عوام میں شعور بیدار کیا جائے۔اس دوران خواتین نے جہاں سیاہ قانون واپس لو کے نعرے لگائے وہیں کچھ مائیں اپنے بچوں کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے لباس میں سجا کر دھرنا گاہ پر لائیں اور کہا کہ اگر آج گاندھی جی زندہ ہوتے تو سیکولر بھارت میں آج جیسا بحران کبھی نہ ہوتا۔گاندھی جی ایک اچھے انسان تھے،انہوں نے ہمیں انگریزوں سے آزادی دلائی لیکن اب ہمیں آزادی حاصل کرنے کے لئے ان لوگوں سے لڑنا پڑ رہا ہے جن کو ہم نے اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں