آواز
نیاز جَیراجپُوری
وطن آواز دیتا ہے اُٹھو بیدار ہو جاؤ
چلو اے نَو جوانو! دیش کے تیار ہو جاؤ
تُمہارے سَر پہ سایہ ہو خُدا کی مہربانی کا
خُدا رکّھے! تمہیں راس آئے یہ موسم جوانی کا
تمہیں دِیدار ہو ہر موڑ پر سپنوں کی رانی کا
بنو عُنوان تُم عِشق و محبّت کی کہانی کا
مگر حالِ وطن کے بھی تو واقِف کار ہو جاؤ
چلو اے نَو جوانو! دیش کے تیار ہو جاو
حسینوں، نازنینوں کے خیال و خواب بِسراؤ
شہیدِ ابروئے خَم دار ہو جانے سے باز آؤ
اسیرِ گیسوئے پُر پیچ و خم ہو کر نہ رہ جاؤ
ذرا کُچھ دیر کو باغِ تصوُّر سے نِکل آؤ
ابھی تُم بے نیازِ جلوئہ دِلدار ہو جاؤ
چلو اے نَو جوانو! دیش کے تیار ہو جاو
تُمہیں عِشق و محبّت کے سِوا کُچھ اور کرنا ہے
بنانا ہے کوئی خاکہ کِسی میں رنگ بھرنا ہے
تُمہیں اپنے وطن کے حال پر بھی غور کرنا ہے
تُمہارے ہاتھوں سے کِتنے ہی شیطانوں کو مَرنا ہے
وطن دُشمن ہیں جو اُن کے لئے تلوار ہو جاؤ
چلو اے نَو جوانو! دیش کے تیار ہو جاو
تُمہیں آزادی کو آزاد بھارت کی بچانا ہے
گُلِ یکجہتی اور سُکھ شانتی تُم کو کِھلانا ہے
تُمہیں نام و نِشاں فِرقہ پرستی کا مِٹانا ہے
بہت سے زخم ہیں جِن پر تُمہیں مرہم لگانا ہے
یتیموں اور مظُلوموں کے تُم غم خوار ہو جاؤ
چلو اے نَو جوانو! دیش کے تیار ہو جاو
کرو کُچھ فِکر اپنے دیش کی اور دیش والوں کی
جرائِم، بَلؤں، دنگوں اور گھپلوں کی، کھوٹالوں کی
تُمہاری سامنے فہرِست رکّھی ہے سوالوں کی
تُمہیں ہے جُستجو کرنی اندھیروں میں اُجالوں کی
کرو روشن وطن کو پَیکرِ انوار ہو جاؤ
چلو اے نَو جوانو! دیش کے تیار ہو جاو
٭٭٭
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں