تازہ ترین

بدھ، 12 فروری، 2020

جامعہ کے زخمی طلباء اور طالبات کا دلی پولس پر سنگین الزام کہا میرا کپڑا اٹھا دیا

نئی دہلی،( یو این اے نیوز 12 فروری 2020) جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی مبینہ بربریت کو بیان کرتے ہوئے طلباء اور طالبات نے الزام لگا یا ہے کہ پولیس پر طالبات کے سینے اور پیٹ پرہی لاتیں نہیں ماریں بلکہ ان کے حساس اعضا کو بھی نہیں بخشا۔

قومی شہریت ترمیمی قانون  (این آر سی) اور این پی آر کے خلاف احتجاج اور پولس کی اجازت کے بغیر احتجاجی مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے احتجاجیوں کو روکنے کے لئے تین روز قبل پولس کو لاٹھی چارج کرنا پڑی تھی جس میں کئی طلباء اور طالبات کو چوٹیں آئیں اور انہیں داخل اسپتال کرنا پڑا۔ 

دلی پولیس کی بربریت کو چندا یادو نے علاج کے دوران بتایا کہ میل پولیس نے ہمارے مخصوص اعضاء کو ہاتھ لگایا اور اپنے پیروں سے مجھے مارا  اور دوسری لڑکیوں کے ساتھ بھی بدسلوکی کی  انکے مخصوص اعضاء کو بھی پولیس والوں نے ٹچ کیا  ۔ہم منع کررہے تھے آپ لوگ ایسا نہ کریں ۔لیکن وہ لوگ ساری حدیں پار کررہے تھے۔چندا نے کہا  جب پکڑ  کر مجھے لے جارہے تھے تو پولیس نے میرے چھرے پر تھپڑ مارا  خاتون پولیس نے میرا کپڑا اٹھا دیا میڈیا لائیو چلا رہا تھا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad