دیوبند/دانیال خان(یواین اے نیوز 29فروری2020)بھیم آرمی کے قومی جنرل سکیٹری کمل والیا کو سخت سکیورٹی میںپولیس نے اے سی جے ایم عدالت میں پیش کیا،لیکن جج کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے پیشی کے لئے اگلی تاریخ 12مارچ لگائی ہے۔عدالت سے باہر نکلتے وقت کمل والیا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں ہونے والے تشدد کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے،بی جے پی حکومت عدلیہ کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے یہی وجہ ہے کہ اپنے لیڈران کی گردن پھنستی ہوئی دیکھ کر جسٹس مرلی دھرن کا روتوں رات تبادلہ کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے ملک کے حالات بدسے بدتر کر دئے ہیں ساتھ ہی یہ حکومت عدالت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انصاف کا گلا گھونٹنے کا کام کر رہی ہے،دہلی میں بی جے پی لیڈران پر رپورٹ درج کرنے کا حکم دینے والے جسٹس ایس مرلی دھر کا راتوں رات ٹرانسفر کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ اور دیوبند کے عیدگاہ میدان میں سی اے اے کی مخالفت میں جاری مظاہرے میں شامل ماں بہنوں کو بھیم آرمی کی مکمل حمایت حاصل ہے،پکمل والیا نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ آئین کے منافی ہے، مرکزی حکومت ملک کی اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے جسے ملک کبھی برداشت نہیں کر سکتا،کیونکہ یہ ملک سب کا ہے،ملک میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے لوگوں کو روزگار نہیں مل پا رہا ہے،کسانوں کو فصلوں کو صحیح قیمت نہیں مل رہی ہے اور حکومت در پیش مسائل پر توجہ دینے کے بجائے فرقہ وارانہ فیصلے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قانون عوام کے لئے ہوتا ہے نہ کہ عوام قانون کے لئے۔
اسی لئے حکومت کو کوئی ایسا قانون نہیں بنانا چاہئے جس سے عوام کو کوئی تکلیف پہنچے۔کمل والیا نیپرموشن میں رزرویشن ختم کرنے والے سپریم کورٹ کے حکم کو آئین کے منافی قرار دیا اور کارکنان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ جسٹس ایس مرلی دھر کے ٹرانسفر کو لیکر آواز بلند کریں۔ اس دوران دیپک بودھ،شوریہ امبیڈ کر،انیل اجے اور اویناش وغیرہ موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں