بنارس(یواین اے نیوز 8فروری2020)بابری مسجد کے تعلق سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعداب بنارس کی گیان واپی مسجد پر شدت پسندوں کی نظر ہے۔کچھ روز قبل ۲۲ سال سے بند مقدمہ کی سماعت دوبارہ شروع ہوگئی۔ اس سلسلے میں منگل کو سول جج کی عدالت میں معاملہ کی سماعت ہوئی جس میں فریقین کی بات سنے کے بعد عدالت نے سماعت کیلئے17 فروری کی تاریخ مقررکردی ہے۔اس سلسلے میں گیان واپی مسجد کے امام مولانا عبدالباطن نعمانی نے نمائندے سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہا کہ زمانہ قدیم سے مسجد گیان واپی تھی، آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں پنج وقت نماز کے علاوہ نماز تراویح، جمعۃ الوداع اور عیدین کی نمازیں ہوتی ہیں۔ ان کے مطابق ایودھیا اور گیان واپی کے معاملہ میں فرق ہے۔
انجمن انتظامیہ مساجد کے جنرل سیکریٹری سید محمد یاسین نے کہا کہ جب معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں ہے اور کورٹ نےاسٹے دے رکھا ہے تو پھر یہاں کی عدالت میں سماعت کیوں ہورہی ہے۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ ان کے بقول سپریم کورٹ نے یہ ہدایت جاری کردی ہے کہ جس عدالت میں کسی معاملہ کی ساعت ہورہی ہو فیصلہ ہونے تک اسی عدالت میں معاملہ کی سماعت ہونی چاہئے۔ اس طرح سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس یہاں کی عدالت سماعت کررہی ہے۔ واضح رہے کہ پنڈت سوم ناتھ ویاس اور دیگر کی جانب سے بنارس سول کورٹ میں سماعت کیلئے عرضی دائر کی گئی۔
منگل کو وجے شکر رستوگی کی جانب سے کورٹ میں بتایا گیا کہ گیان واپی کیمپس میں وشویشر ناتھ کا شیولنگ آج بھی ہے۔مندر کے احاطہ میں مسلمانوں نے مندر بنوا دی۔ یہ بھی کہا گیا کہ15 اگست ۱۹۴۷ء کو بھی یہاں مندر تھا۔ احاطہ کی کھدائی آثار قدیمہ سے کروا کر رپورٹ پیش کی جائے۔فریق دفاع نے اس پر اعتراض کیا کہ جب معاملہ پر ہائی کورٹ سے اسٹے لگایا گیا ہے تو اس مقدمہ کی سماعت سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہائی کورٹ ہی میں ہوسکتی ہے، نچلی عدالت میں نہیں ہوسکتی ۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد سول جج سدها یادونے 17 فروری 2020ء کی تاریخ مقررکردی۔یادرہے کہ کہ کاشی وشوناتھ مندر احاطہ میں گیان والی مسجد بھی واقع ہے جس کا مقدمہ ۱۹۹۱ء سے مقامی عدالت میں چل رہا ہے۔ ۱۹۹۱ء سے دائر مقدمہ میں دعوی کیا گیا ہے کہ مسجد جیبوترلنگ دشیشور مندر کا ایک حصہ ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں