نئی دہلی(یواین اے نیوز 7فروری2020)میڈیا کے ایک طبقے نے اپنے سیاسی آقاؤں کے فوری اور دیرپا مفاد کی تکمیل کے لئے جو غلط باتیں پھیلانے کی مہم چھیڑ رکھی ہے، اس نے شائستگی، صداقت، دیانت اور صحافتی اخلاقیات کی تمام حدوں کو توڑ دیا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ (ای ڈی) کے حوالے سے انہوں نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو بدنام کرنے اور نشانہ بنانے کا جو نیا سلسلہ شروع کیا ہے، وہ دہلی اسمبلی انتخابات کو مدّنظر رکھتے ہوئے رائے دہنگان کو متاثر کرنے کی آخری کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔تمام سروے یہ بتاتے ہیں کہ اگر بغیر کسی ہیر پھیر کے آزادانہ اور صحیح سے انتخابات ہوتے ہیں، تو دہلی میں بی جے پی کی شکست طے ہے۔ بی جے پی کے پاس اپنے تفریقی اور فرقہ وارانہ فارمولے کے سوا، انتخابات میں پیش کرنے کے لئے ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ ساتھ ہی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کا فیصلہ ان پر الٹا پڑ گیا ہے اور نفرت کے سوداگر سنگھ پریوار کے فسطائی لوگوں کو چھوڑ کر ملک کے تمام ذی شعور شہری ملک کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے کی ان کی کوشش کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں۔
یہ لوگ شاہین باغ کے احتجاج کو کسی فنڈیڈ دہشت گردانہ سرگرمی کی طرح پیش کرکے، قومی تحفظ کے نام پر بھولے بھالے ووٹروں کو بہکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ساتھ ساتھ، دہلی انتخابات میں ان کے اصل سیاسی حریف عام آدمی پارٹی اور کانگریس کو بھی بلاوجہ شاہین باغ کے احتجاج میں گھسیٹا جا رہا ہے۔مرکزی حکومت کی ”غیرسرکاری“ سرکاری زبان رپبلک ٹی وی نے اب یہ الزام عام کرنا شروع کر دیا ہے کہ پاپولرفرنٹ آف انڈیا کے دہلی صوبائی صدر پرویز احمد کے عآپ لیڈران سے تعلقات ہیں اور وہ اکثر واٹس اپ سے بات چیت کرتے رہتے ہیں۔پاپولر فرنٹ ایک ایسی تنظیم ہے جو ملک کے تمام قانونی تقاضوں کی مکمل پابندی کرتی ہے۔ حکام اور ان کی کٹھ پتلی میڈیا کے ذریعہ وقتاً فوقتاً لگائے گئے متعدد بے بنیاد الزامات کو چھوڑ کر، آج تک تنظیم کے خلاف ایسا کچھ بھی ثابت نہیں ہوا ہے جو قانون اور ملک کے خلاف ہو۔ پاپولر فرنٹ کی سرگرمیاں ہمیشہ سے صاف و شفاف رہی ہیں۔ یہ کوئی ممنوعہ تنظیم نہیں ہے۔ اس کے ممبران ہندوستان کے شہری ہیں جنہیں آئین ہند کے ذریعہ دئے گئے تمام حقوق اور مراعات حاصل ہیں۔معاشرے کا فرد ہونے کی حیثیت سے، انہیں ذات، مذہب اور سیاست سے اوپر اٹھ کر سماج میں بسنے والے دوسرے لوگوں کے ساتھ گفت و شنید تو کرنا ہی ہوگا۔، جس طرح سے ہندوستان کا کوئی بھی دوسرا شہری کسی سے فون پر بات کر سکتاہے، ہر سطح کے لوگوں سے ملاقات کر سکتا ہے۔
ان سے چیٹ کر سکتا ہے اور میل بھیج سکتا ہے وغیرہ وغیرہ، اسی طرح سے یہ لوگ بھی دوسروں سے بات چیت کر سکتے ہیں، ان پر کوئی پابندی تو نہیں ہے۔ہمیں یقین ہے کہ کوئی بھی باشعور شخص ایک سیکولر جمہوری ملک کے اندر اس میں کوئی قباحت یا گناہ محسوس نہیں کرے گا۔مالی لین دین کو لے کر لگاتار غیر ثابت شدہ الزامات لگائے جا رہے ہیں، حالانکہ پاپولر فرنٹ اس معاملے پر ثبوت کے ساتھ مکمل وضاحت پیش کر چکی ہے۔ ای ڈی کی بات چیت اور دستاویزات، جنہیں راز رکھا جانا چاہئے، رپبلک ٹی وی بڑے غیرذمہ دارانہ طریقے سے انہیں نقل کر رہا ہے۔بلاشبہ وہ ای ڈی جیسی ایک مرکزی مالیاتی تفتیشی ایجنسی کی معتبریت کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔ جہاں تک ہماری معلومات ہے، ای ڈی نے پاپولر فرنٹ کے لوگوں کے ساتھ اپنی سنوائی کی تفصیلات کے متعلق کوئی رسمی بیان جاری نہیں کیا ہے، اور ان کی تصدیق کے بغیر اس قسم کی باتیں عام کرکے یہ میڈیا سرکاری راز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے لیڈران میں سے کسی نے بھی ای ڈی کے سامنے حاضر ہونے سے بچنے کی کوشش نہیں کی ہے اور ہم ان کے ساتھ پورا تعاون کر رہے ہیں، جیسا کہ ہم نے پہلے بھی ہر موقع پر دوسری ایجنسیوں کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اتنی حقیقت تو وہ بھی جانتے ہوں گے۔
آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو دہشت گرد بتا کر اور شاہین باغ کے احتجاج کو پاپولر فرنٹ سے پیسہ ملنے کی باتیں پھیلا کر ایسا کردار ادا کر رہی ہے، جس طرح خود چور بھیڑ میں ”پکڑو! پکڑو!! چور چور“ چلاتا ہے۔ حقیقت میں بی جے پی ہی ہر طرح کے غیرقانونی طریقوں سے پیسہ جمع کرتی ہے۔ مثال کے طور پر 23 نومبر 2019کو ’بزنس اسٹینڈرڈ‘ میں آئی ایک خبر کے مطابق، بی جے پی کو ایک ایسی کمپنی سے کروڑوں روپئے چندہ ملا ہے جس کے متعلق ای ڈی یہ جانچ کر رہی ہے کہ اس نے 1993 کے ممبئی بم دھماکہ معاملے کے ملزم اقبال مرچی سے مبینہ طور پر جائداد خریدی ہے۔ خبر یہ کہتی ہے کہ مرحوم اقبال مینن عرف اقبال مرچی سے مالی لین دین اور جائداد خریدنے میں شامل کمپنی نے 15-2014میں بی جے پی کو 10 کروڑ روپئے دئے تھے۔ مرچی کو داؤد ابراہیم کا قریبی مانا جاتا ہے۔
اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ بی جے پی کی دہشت گردانہ فنڈنگ سمیت دیگر مالی لین دین کے معاملے کو، اخلاقیات سے عاری ان کی کٹھ پتلی میڈیا نے دہلی اسمبلی انتخابات کے موقع پر کوئی بحث کا موضوع نہیں بنایا ہے۔پاپولر فرنٹ تنظیم پر لگائے گئے دہشت گردانہ فنڈنگ اور پیسوں کے غلط استعمال سمیت تمام الزامات کو پوری طرح سے مسترد کرتی ہے اور ساتھ ہی ایک جمہوری و قانونی طریقے سے کام کرنے والی تنظیم کو محض سستی سیاست کے لئے بدنام کرنے کی حکومت اور اس کی متعصب کٹھ پتلی میڈیا کی کوششوں کی سخت مذمت کرتی ہے۔پاپولر فرنٹ ایک بار پھر ایسے تمام لوگوں کو چیلنج کرتی ہے کہ وہ اقتدار، مشینری اور میڈیا کا استعمال کرکے جھوٹی باتیں اور خبریں پھیلانے کے بجائے ثبوت کے ساتھ الزامات کو ثابت کرکے دکھائیں۔ ہمیں یقین ہے کہ تمام حالات پر نظر رکھنے والے دہلی کے ذمہ دار ووٹر، میڈیا کی بے وزن خبروں کو سیاسی تاریخ کے کوڑے دان میں ڈال دیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں