ایک بار ضرور پڑھنا پھر۔۔۔۔۔ پر امن طریقے سے مظاہرہ کر رہے مظاہرین پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں کس بنیاد پر؟ احتجاج کی وجہ سے؟ یا یہ کہ موجودہ حکومت کی ڈبتی نیا کو بچانے کے لئے؟ حکومت وقت کان کھول کر سن لے جب تک کالا قانون واپس نہیں ہو جاتا جب تک یہ نفرت کا درخت نکال پھینک نہیں دیا جاتا تب تک احتجاج جاری رہے گا تم گولیاں مارو ہم سینہ آگے کریں گے تم لاٹھیاں چلاو تم آنسو گیس مارو ہم اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ہم اپنے ہیروز اپنے مجاہدوں کی اپنے پھولوں کی اپنے کلیوں کی لاشیں اٹھانے کے لئے تیار ہیں لیکن تم یہ بھی یاد رکھو ہم ہر ایک آنسو کا ہر ایک قطرے خون کا بدلہ لیں گے
تمہاری یہ بزدلی تمہیں تمہارا یہ ڈر ہمیں اور حوصلہ دیتا ہے تم کیا سمجھتے ہو ہم ڈر جائیں گے ہم تو جنگ آزادی میں پھانسی کے پھندوں کو چومنے والوں کی اولاد ہیں ہم ساورکر اور گوڈسے کی اولاد نہیں جو موت کے خوف سے جھک جائیں گے ہم تو موت کو گلے لگانے والوں کی اولاد ہیں
اگر سمیدھان کو بچانا دہشت گردی ہے اگر گاندھی کے راستے پر چلنا دہشت گردی ہے اگر امبیڈکر کی راہ پر چلنا دہشت گردی ہے اگر اشفاق کے طریقے پر چلنا دہشت گردی ہے اگر ملک سے وفا کرنا دہشت گردی ہے اگر ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا دہشت گردی ہے اگر آزادی کا نعرہ بلند کرنا دہشت گردی ہے اگر اپنا حق مانگنا دہشت گردی ہے اگر نفرت کو ختم کرنا دہشت گردی ہے اگر بھائی چارے کو بڑھاوا دینا دہشت گردی ہے اگر کرتا پائجمہ پہننا دہشت گردی ہے اگر ٹوپی لگانا دہشت گردی ہے اگر ڈاڑھی رکھنا دہشت گردی ہے تو سن لو آر ایس ایس والوں بی جے پی والوں بجرنگ دل والوں ہم دہشت گرد ہیں دہشت گرد جئے گے دہشت گرد مریں گے
بھاڑ میں جائے تمہاری یہ نفرت کی سیاست بھاڑ میں جائے تمہارا یہ کالا قانون بھاڑ میں جائے تم اور تمہاری نااہل حکومت
ہم سب یہاں مل کر رہے گے ہم سب ایک بھارتی ہیں یہاں جب ہندو مسلمان سکھ عیسائی جین ملتے ہیں تو ایک شانتی اور امن کا ملک وجود میں آتا ہے جسے ہم بھارت کہتے ہیںتمہارے یہ ہتھ کنڈے تمہاری یہ چال کامیاب نہیں ہوگی ہم بھارتی عوام جلد ہی تمہاری اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے ان شاء اللہ
یہ مصرع کا کاش کہ ہر در و دیوار نقش ہو جائے
جسے جینا ہو مرنے کے لئے تیار ہو جائے
حمزہ اجمل جونپوری

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں