بھارت بند کے درمیان بھیم آرمی، سی پی آئی ایم ایل اور انصاف منچ نے نکالا جلوس
مظفرپور(یواین اے نیوز 23فروری2020)ملازمتوں کی ترقی میں ریزرویشن کے حق میں اور سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف بھیم آرمی کی طرف سے بھارت بند کا اثر مظفرپور میں بڑے پیمانے پر رہا۔ بھارت بند کے درمیان ماحول کو پرامن رکھنے کے لئے پولیس نے تمام بند وبست کئے تھے اور چپے چپے پر پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔شہر کے علاوہ بلاکوں میں بھی بند کا اثر نظر آیا۔ بند کے درمیان بھیم آرمی کے ریاستی صدر چندن پاسوان اور بھیم آرمی کے ممبران نے پرامن طریقے سے بھارت بند کو کامیاب بنانے کے کی اپیل کرتے نظر آئے وہیں سی پی ایم ایل اور انصاف منچ نے بند کےدرمیان موٹر سائیکل جلوس نکالا اس موقع پر چندوارہ واقع پکی سرائے چوک پر موجود سینکڑوں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سی پی ایم ایل مظفرپور کے ٹاؤن سیکریٹری سورج کمار سنگھ نے کہا کہ ایس سی /ایس ٹی، اوبی سی کے لیے ریزر ویشن پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ان طبقات کی صورتحال کے خلاف ہے، جس سے انہیں سخت نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے آئین سازوں نے سماجی، معاشی ،تعلیمی اور تہذیبی اعتبار سے کمزور ، دبے کچلے اور صدیوں سے طاقتوروں کے ظلم کے شکار لوگوں کو انصاف دینے اور انہیں سماج میں برابری کا موقع دینے کے لیے آئین میں ایسے لوگوں کے لیے تعلیم ، ملازمت اور سیاست میں ریزرویشن کا ضابطہ شامل کیا تھا۔
ریزوریشن کا ضابطہ اس سماجی اور تہذیبی عدم مساوات کی تلافی کے لیے ہے جو ہندوستان کے طاقتور طبقے نے یہاں کے اصلی باشندوں کے ساتھ صدیوں سے روا رکھا تھا ، ریزرویشن ہی وہ تدبیر ہے جس سے کمزوروں کو طاقت، بے زبانو ں کو زبان اور دبے کچلے لوگوں کو سر اٹھانے کی قوت ملتی ہے ۔ اگر یہ راستہ بند کر دیا جائے گا تو ہندوستانی معاشرہ ایک بار پھر اسی عدم مساوات اور ظلم و جبر کی طرف چل پڑے گا ،انہوں نے آریس ایس اور حکمراں جماعت بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دراصل آریس آریس اور بی جے پی منوسمرتی کےمطابق ملک کو چلانا چاہتے ہیں، لیکن ہماری پارٹی انہیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی انہوں نے سی اےاے این آر سی اور این پی کو غیر ضروری اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج عوامی تحریکوں کے دباؤ میں مرکزی حکومت فی الحال این آرسی نافذ کرنے سے پیچھے ہٹی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ این پی آر (قومی آبادی رجسٹر) اور کچھ نہیں بلکہ یہ شہریت سے محروم کر دینے والے سیاہ قانون ون این آر سی کا پہلا قدم ہے انہوں نے کہا کہ این پی آر کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ مقامی سطح پر گاؤں اور شہری حلقوں میں این پی آر آر تیار کرنے والے سرکاری کرمچاری کوکسی کو بھی مشکوک شہری قرار دینے کا حق حاصل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دراصل سی اےاے، این آر سی،اور این پی آر ایک ہی پیکج پروگرام ہے، ملک کے کئی ریاستوں کی ودھان سبھاؤں نے سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر کے خلاف قرارداد پاس کر دیا ہے بہار میں بھی پہلے دن سے ہی سی اےاے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف ودھان سبھا سے قرارداد پاس کرنے کی مانگ اٹھتی رہی ہے لیکن وزیراعلی بہار نتیش کمار اس موضوع پر مسلسل اگر مگر کی زبان بول رہے ہیں انہوں نے سی اےاے کی حمایت کیا این آر سی پر کہا کہ اسے لاگو کرنے کی ضرورت نہیں اور اگلے ہی پل این پی آر کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور اس کے لیے سرکاری سطح پر تیاریاں شروع ہوچکی ہے یکم اپریل سے این پی آر کا کام شروع ہو جائے گا اس لئے اب اگر مگر کی زبان سے کام نہیں چلنے والا ہے ہماری مانگ ہے اسمبلی سے سی اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف قرارداد پاس کرے انہوں نے کہا کہ حکومت پر دباو بنانے کے لیے سی پی آئی ایم ایل و انصاف منچ25فروری 2020 کو پٹنہ میں ودھان سبھا مارچ انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے مارچ 12 بجے دن سے چیت کو ہرا گولمبر سے نکلے گا جس میں لاکھوں کی تعداد میں ہر مذاہب اور ہر طبقہ کے مرد عورت مخصوص طور پر دلت پچھڑے شامل ہو رہے ہیں ہیں آپ تمام انصاف پسند باشندی گان بہار سے اپیل ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں اسمبلی مارچ میں شامل ہو اور این پی آر پر فوری طور پر روک لگانے کے لئے حکومت کو مجبور کریں اس موقع پر انصاف منچ مظفرپورکےضلعی صدر فہد زماں، ظفر اعظم، جاوید قیصر ،خالد رحمانی، کامران رحمانی،شفیق الرحمن، محفوظ الرحمن، مطلوب الرحمن، سیف الرحمن عمران خان ،کاشف، اکبراعظم صدیقی،کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں