دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز18جنوری2020)والدین کی ڈانٹ سے ناراض ہوکر گھر سے فرار ہوئی ہندو مذہب کی لڑکی کو مسلم شخص نے ہریدوار سے دیوبند لاکر ایڈوکیٹ کے ذریعہ سے اسکے اہل خانہ کے سپرد کر دیا۔مسلم شخص کے ذریعہ ہندو مذہب کی لڑکی کو اس طرح سے ہریدوار سے دیوبند لاکر اس کے اہل خانہ کو سپرد کئے جانے کے واقعہ کو جو شخص بھی سن رہا وہ تعریف کر رہا ہے اس وقت جہاں ملک میں ہر جگہ ہندو اورمسلمانوں میں علیحدگی پسندی کا زہر پھیلایا جارہا ہے۔ وہیں اس طرح کے واقعہ سے یہ بات آسانی سے سمجھی جاسکتی ہے کہ اس ملک میں ہندو مسلم اتحاد کو توڑنا ممکن نہیں ہے۔اطلاع کے مطابق شہر کے محلہ سرائے مالیان کی رہنے والی 15 سالہ لڑکی اپنے والدین کی ڈانٹ سے ناراص ہریدوار پہنچ گئی تھی۔
جہاں اس نے ملازمت کرنے کی کوشش میں کئی فیکٹریوں اور شو رومس میں بات کی لیکن اس کو کہیں ملازمت نہیں ملی تو وہ ہریدوار میں بھٹکنے لگی۔ہریدوار میں گاؤں مانکی کا رہنے والا نانو بھی کسی کام سے گیا ہوا تھا،اسکی نظر جب پریشان حال لڑکی پر پڑی تو اس نے اسے اپنے ساتھ لے لیا اور دیوبند کچہری میں پہنچ کر وکیل کے ذریعہ سے لڑکی کو اس کے اہل خانہ کے سپرد کر دیا۔نانو کے مطابق وہ مزکورہ بچی کو اپنی بیٹی کی ہی طرح ہریدوار سے دیوبند لیکر آیا ہے حالانکہ اسکے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ لڑکی کو اپنے ساتھ لیکر مت جاؤ ماحول خراب ہے کسی بھی مسئلہ میں پھنس سکتے ہو لیکن اس نے انسانیت کی بنیاد پراس کام کو ثواب کی نیت سے اور اپنا فرض سمجھتے ہوئے اجام دیا اور لڑکی کو اسکے اہل خانہ تک پہنچایا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں