تازہ ترین

ہفتہ، 18 جنوری، 2020

مولانا برہان الدین سنبھلی طلبہ اور نو عمر اساتذہ کے لیے نمونہ تھے:مولانا مفتی محمد شریف خان قاسمی

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز18جنوری2020)دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ممتاز عالم دین قدیم ترین علوم شرعیہ اور ہزاروں شاگردوں کے استاد مولانا علی میاں کے معتمد آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تاسیسی ممبر فقہ اکیڈمی انڈیا کے نائب صدر مولانا برہان الدین سنبھلی کاانتقال علمی عالمی دنیا کا بڑا حادثہ اورعظیم خسارہ ہے ان خیالات کا اظہار دارالعلوم زکریا کے مہتمم مولانا مفتی محمد شریف خان قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کیا انہوں نے کہا کہ مولانا سنبھلی ایک عظیم مربی ماہر استاذ علوم شرعیہ کے رمزشناس قرآن و سنت پر عمیق مطالعہ اور علوم ولیللھی کے ماہر تھے انہوں نے کہا وہ طلبہ اور نو عمر اساتذہ کے لیے نمونہ تھے۔ان کا اسلوب تدریس انتہائی خوبصورت اسان اوردل نشین تھا کم الفاظ میں مشکل دقیق عبارت حل کرنے میں ان کو ملکہ تھا

بعض اوقات وہ باڈی لینگویج سے بڑے مفاہیم ذہن نشین کردیتے تھے، مولانا مفتی محمد شریف خان قاسمی نے کہا کہ وہ شفیق باپ کی طرح پیش آتے تھے انکی وفات صرف ندوہ کانقصان نہیں ہے عالم اسلام کا خسارہ ہے۔مفتی شریف خان نے کہا کہ مولانا کی عایلی مسائل پر وقیع تصنیف ہے مضامین کے کئی مجموعے اور فقہی علمی مقالات ہیں،بڑی خوبیاں تھیں اس خزینہ علم نمونہ عمل میں انہوں نے کہا کہ ہم مولانا محمد رابع حسنی ندوی، ناظم اعلیٰ ندوہ اورمولانا سعید الرحمٰن ندوی مہتمم ندوہ کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اوردل کی گہرائی سے دعائے مغفرت کرتے ہیں اللہ مولانا مرحوم کے صاحب زادے مولانا نعمان الدین اور پسماندگان کوصبر جمیل عطاء فرمائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad