اعظم گڑھ(یو این اے نیوز 31 جنوری 2020)بروز اتوار یومِ جمہوریہ کے موقع پر الفاروق پبلک اسکول کھٹہنہ سنجر پور میں ایک معیاری پروگام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز مصباح الحق درجہ پنجم نے تلاوت قرآن سے کیا۔ اور حمد و نعت کے بعد قومی ترانے کے ساتھ جھنڈا فہرایا گیا۔ اُسکے بعد متعدد طلبا و طالبات نے فیض احمد فیض، حبیب جالب، رویندرا ناتھ ٹیگور اور پا ش کی نظموں سے سامعین کو محفوظ کیا۔ طلبہ و طالبات نے اردو، ہندی اور انگریزی زبانوں میں تقاریر پیش کیں۔شفاء بانو درجہ ششم نے فیض احد فیض کی معروف نظم(بول کے لب آزاد ہیں تیرے) کو ترنّم میں پیش کیا۔ اس موقع پر نرسری کے بچّوں نے مہمانوں کے استقبال کے لیے استقبالیہ گیت پیش کیا۔ حبیب جالب کی ایک شاہکار نظم(ظلمت کو ضیاء) کو ترنّم میں مدثر فیض درجہ ہشتم نے پیش کیا۔ اسکے بعد الفیہ ہاشم درجہ پنجم نے انگریزی میں آئین کے بارے میں ایک معلوماتی تقریر پیش کی۔ پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے عبدالرحیم درجہ چہارم نے ہندی میں تقریر کی اور مصباح ابو طالب درجہ ششم نے اردو میں شاندار تقریر پیش کی۔
آخر میں محد ارسلان نے پا ش کی نظم اور گلناز نے حبیب جالب کی نظم دستور کو ترنّم میں پیش کرکے سمع باندھ دیا اور ذکری تبریز نے انگریزی زبان میں رویندرا ناتھ ٹیگور کی نظم پیش کی۔ مصباح ابو طالب نے فیض احمد فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے' پیش کرکے سامعین کو محظوظ کیا۔ گاؤں اور اطراف سے بچے بزرگ اور خاصی تعداد میں عورتیں پروگرام میں شامل ہوئیں۔پروگرام میں آئے ہوئے علاقے کے معزز مہمانوں نے اپنے تاثرات پیش کیے جنمیں ڈاکٹر منظور آفاق صاحب، تعلیمی بیداری سے جڑے ہوئے مسیح الدین صاحب، سماجی کارکن طارق شفيق صاحب، معروف لیڈر علی قدر صاحب اور مشہور استاد ریحان احمد صاحب شامل تھے۔ آئین پر تبصرے کے ساتھ ان لوگوں نے اسکول کے تعلیمی نظام و ضوابط کی تعریف کی اور اسکول کی ترقی کے لیے دعاخیر کی۔
پروگرام کے آخر میں الفاروق پبلک اسکول کے پرنسپل و ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ذیشان صاحب نے ملک کے آئین میں درج بنیادی حقوق پر تبصرے کے ساتھ مسلمانوں کی تعلیمی خستہ حالی اور تاریک مستقبل کو اجاگر کرتے ہوئے تعلیم کی افادیت اور ضرورت پر روشنی ڈالی۔ اُنہونے اسکول کے ویژن اور مشن کے ساتھ دینی و عصری تعلیم کے فوائد کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ اور آخر میں پروگرام میں شرکت کرنے والے بچّوں کو میڈل و انعامات تقسیم کیے گئے۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض ابو طلحہ صاحب نے بخوبی انجام دیتے ہوئے اس موقع پر کیفی اعظمی صاحب کی نظم عورت پیش کی۔ پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے اساتذہ کی کاوشوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں