مین پوری کی تاریخی نمائش کے کادمبری منچ پرمشاعرہ کا انعقاد
مین پوری:حافظ محمد ذاکر(یو این اے نیوز 16اپریل 2025) مین پوری میں لگنے والی قدیمی تاریخی نمائش میں اج ال انڈیا مشاعرے کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ملک کے مشہور و معروف شعرا و شاعرات نے شرکت کی ۔مین پوری نمائش کے کادم بری منچ پر شعراء حضرات نے اپنے اپنے اشعار سے لوگوں کے اندر پیار محبت بھائی چارگی اور حب الوطنی کی روح پھونک دی،
مشاعرے کا اغاز ہاشم فیروز ابادی نے نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں پیش کرتے ہوئے کیا
جو مرتبہ ہے میرے نبی کا کسی کا وہ مرتبہ نہیں ہے،،،
کہ ان کا ثانی رسول کو ئی جہاں میں پیدا ہوا نہی ہے،،،،
اگرہ سے تشریف لائیں رادھا متل نے کہا،،
ان کی نظروں سے جس دن اتر جائیں گے،،،
موتیوں کی طرح پھر بکھر جائیں گے ،،،
کراولی کے نوجوان شاعر فرمان نے کہا،،
نہ کوئی فساد نہ کوئی دنگا دکھائی دے،،
زمزم کے ساتھ میں گنگا دکھائی دے،،،
سچ پوچھیے تو دل کی صدا ہے بس ،،،
ہاتھوں میں سب کے ترنگا دکھائی دے ،،،،
بھومکا جین نے کہا،،،
انکھ میں انسو سجا کر مسکرانا جانتی ہوں،،،،
درد چن چن کے غزل نظمیں بنانا جانتی ہوں ،،،،،
اردو دنیا کے مشہور معروف شاعر منظر بھوپالی نے کچھ اس طرح اپنے کلام کو پیش کیا ،،،،
جس کو بھی اگ لگانے کا ہنر اتا ہے،، وہی حیوان سیاست میں نظر اتا ہے،،، اگے انہوں نے اپنے ایک غزل کے چند اشعار پیش کیے،،،،
راج کرنا ہے تو کرو اگ لگایا نہ کرو،،،
دھرم کے نام پر لوگوں کو لڑایا نہ کرو،،،
محبتیں جیت سکتی ہیں یقین تو رکھو،،،،
ڈر کے آ ندھی سے چراغوں کو بجھایا نہ کرو ،،،،،
ہاشم فیروز ابادی نے کچھ اس طرح شعر سنا کر سامعین سے داد و تحسین حاصل کی،،،،
مجنوں کی طرح عشق میں سر دھن کے بتانا،،،،۔
میں شعر سناتا ہوں ذرا سن کے بتانا،،،،
کہ میں بھی شال کی مانند لپیٹوں تم کو ،،،،
سوٹر کی طرح مجھ کو بن کے بتانا ،،،،
جوہر کانپوری نے کہا
اب فقط شور مچانے سے نہی کچھ ہوگا،،
صرف ہوںٹھو کو ہلانے سے نہی کچھ ہوگا
زندگی کے لئے بے موت ہی مرتے کیو ہو،،،،
اہل ایمان ہو تو شیطان سے ڈرتے کیو ہو ،،،،
تم بھی محفوظ اب کہاں اپنے ٹھکانے پر ہو,,,
غا زه کے بعد تم ہی لوگ نشانے پر ہو,,,
اگرہ سے تشریف لائیں رادھا متل نے کہا،،،
ان کی نظروں سے جس دن اتر جائیں گے،،،
موتیوں کی طرح پھر بکھر جائیں گے،،،،،
کراولی سے نوجوان شاعر فرمان نے کہا نہ کوئی فساد نہ کوئی دنگا دکھائی دے زمزم کے ساتھ میں گنگا دکھائی دے سچ پوچھیے تو دل کی صدا ہے بس ،،،ہاتھوں میں سب کے ترنگا دکھائی دے ،،
بھومی کا جین نے کہا انکھ میں انسو سجا کر مسکرانا جانتی ہوں درد چن چن کے غزل نظمیں بنانا جانتی ہوں ،،،،
اردو دنیا کے مشہور معروف شاعر منظر بھوپالی نے کچھ اس طرح اپنے کلام کو پیش کیا،،،
جس کو بھی اگ لگانے کا ہنر اتا ہے،،، وہی حیوان سیاست میں نظر اتا ہے،،،، اگے انہوں نے اپنے ایک غزل کے چند اشعار پیش کیے
دھرم کے نام پر لوگوں کو لڑایا نہ کرو راج کرنا ہے تو کرو اگ لگایا نہ کرو محبتیں جیت سکتی ہیں یقین تو رکھو ڈر کے اندھی سے چراغوں کو بجھایا نہ کرو
ہاشم فیروز ابادی نے کچھ اس طرح شعر سنا کر سامعین سے داد و تحسین حاصل کی نہیں مجنوں کی طرح عشق میں سر دھن کے بتانا میں شہر سناتا ہوں ذرا سن کے بتانا کہ میں بھی شال کی مانند لپیٹوں تم کو سیوٹر کی طرح مجھ کو بند بن کے بتانا ،،،،
اس ال انڈیا مشاعرے کی نظامت کے فرائض محترم ندیم فروخ صاحب نے انجام دیے بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ شروع سے اخر تک مشاعرے میں شوق اور جذبے کو وقتا فوقتا عوام کے دلوں کے اندر پیدا کرتے رہے یہ ال انڈیا مشاعرہ مین پوری کے معروف شخصیت دین محمد دین صاحب جو صدر جمہوریہ ہند سے انعام یافتہ ہیں ان کی صدارت میں اس مشاعرے کا اغاز اور اختتام ہوا،
اگر مشاعرے کے کنوینر کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ بھی ایک نا انصافی ہوگی ،، 25 سالوں سے مین پوری میں مشاعرہ کرانے کا تجربہ رکھنے والے شہاب الدین صاحب جو اپنی پہچان مشاعرے کی دنیا میں میزبان کی حیثیت سےبنا چکے ہیں،، شہاب الدین صاحب کو 25 سالوں سے مشاعرہ انعقاد کرانے کا بہترین تجربہ ہے،،،
ان کی کاوشوں اور محنتوں سے ملک کے بڑے بڑے شعراء و شاعرات ایک اواز پر مین پوری کی سرزمین پر نمائش کے کا دمبری منچ پر حاضر ہو جاتے ہیں،،، یہ مشاعرہ رات 10 بجے سے شروع ہو کر صبح سحری کے وقت اپنی شان شوکت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا
اس ال انڈیا مشاعرے کی نظامت کے فرائض محترم ندیم فروخ صاحب نے انجام دیے بلکہ یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ شروع سے اخر تک مشاعرے میں شوق اور جذبے کو وقتا فوقتا عوام کے دلوں کے اندر پیدا کرتے رہے یہ ال انڈیا مشاعرہ مین پوری کے معروف شخصیت دین محمد دین صاحب جو صدر جمہوریہ ہند سے انعام یافتہ ہیں ان کی صدارت میں اس مشاعرے کا اغاز اور اختتام ہوا ۔
اگر مشاعرے کے کنوینر کو اگر ذکر نہ کیا جائے تو یہ بھی ایک غلط ہوگا 25 سالوں سے مشاعرہ کرانے کا تجربہ رکھنے والے تو بتایا ہے شہاب الدین صاحب جو اپنی پہچان مشاعرے کی دنیا میں بنا چکے ہیں شہاب الدین صاحب کو 25 سالوں سے مشاعرہ انعقاد کرانے کا بہترین تجربہ ہے ان کی کاوشوں اور محنتوں سے ملک کے بڑے بڑے شعراء و شاعرات ایک اواز پر مین پوری کی سرزمین پر نمائش کے کا عدم بری منچ پر حاضر ہو جاتے ہیں یہ مشاعرہ رات 10 بجے سے شروع ہو کر صبح سحری کے وقت تک اپنی شان شوکت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں