تازہ ترین

منگل، 5 مئی، 2020

انٹرسٹ کی رقم سے مسلم لوگ غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں:دارالعلوم دیوبند

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز5مئی2020)وبائی مرض کورونا کے سبب پورے ملک میں جاری لاک ڈاؤن میںانٹرسٹ کی رقم سے مسلم لوگ غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں یہ جائز ہے لیکن انٹرسٹ کی رقم کو مسجد بنانے یا پھر خود کے استعمال میں نہیں لے سکتے۔یہ اہم فتوی دیوبند دارالعلوم نے کرناٹک کے رہنے والے محمد اسامہ کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں دیا۔مفتیان کرام اب تک بینکوں میں جمع رقم پر ملنے والے انٹرسٹ کو حرام اور ناجائز قرار دیتے رہے ہیں لیکن کورونا کے بڑھتے اثرات کو روکنے کے مد نظر پورے ملک میں جاری لاک ڈاؤن میں اب غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے۔تفصیل کے مطابق کرناٹک کے رہنے والے محمد اسامہ نے دارالعلوم دیوبند سے سوال کیا تھا کہ ہماری مسجد کے بینک اکاؤنٹ میں مسجد کی خطیر رقم انٹرسٹ کی جمع ہے،موجودہ حالات میں جبکہ روز کھانے کمانے والا غریب طبقہ انتہائی پریشان ہے۔

اس کے پاس کھانے پینے کی اشیاء تک نہیں ہے۔ایسی صورت میں اراکین مسجد انٹرسٹ کی یہ رقم ضرورت مند احباب میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو کیا وہ اس طرح کر سکتے ہیں؟ جس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاء کے مفتی حبیب الرحمان اعظمی اور مفتی محمود بلند شہری کے دستخط سے جاری فتوی میں کہا گیا ہے کہ بینک میں جمع شدہ رقم پر حسب ضابطہ انٹرسٹ کے نام سے جو سود دیا جاتا ہے،وہ شرعیت کی نظر میں حرام و ناجائز اور گندا مال ہے،اس کا ذاتی استعمال یا مسجد میں اس کا استعمال ہر گز درست نہیں بلکہ ایسے حرام مال کا مصرف یہ ہے کہ بلا نیت ثواب غریب و محتاج اور تنگ دست لوگوں کو دے دیا جائے لہذا اگر کسی مسجد کے اراکین مسجد کے بینک اکاؤنٹ میں موجود انٹرسٹ کی رقم،لاک ڈاؤن کے موقع پر محتاج و تنگ دست اور پریشان حال لوگوں میں حسب ضرورت تقسیم کرنا چاہتے ہیں یا اس کے ذریعے انہیں راشن خرید کر دینا چاہتے ہیں تو اس میں شرعا کچھ مضائقہ نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad