نئی دہلی(یواین اے نیوز8اپریل2020)نظام الدین مرکز کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد ، مسلم برادری نے تبلیغی جماعت کے خلاف میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جانے والی جعلی خبروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنا شروع کردی ہے۔ تحریک مسلم شببان کے محمد مشتاق ملک کی سربراہی میں اینکرز ارنب گوسوامی ، رجت شرما ، ہمیش اگروال اور مدھو کے خلاف شکایت درج کرکے ایف آئی آر کی مانگ کی گئی ہے۔مشتاق ملک نے کہا کہ اگر پولیس ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے تو شببان پولیس کو اس معاملے میں فریق بنانے کے لئے ہائیکورٹ جانے سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی میڈیا خصوصا الیکٹرانک میڈیا ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دے رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا جہاد ، کورونا دہشت گردی ، مسلم کورونا جیسے ہیش ٹیگز کے استعمال سے مسلمانوں کو مشکوک بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تبلیغی جماعت کے رکن نے مہاراشٹر میں ٹائمز ناؤ چینل کو بھی ہتک عزت کا نوٹس بھجوایا ہے۔آپ کو بتادیں کہ نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ اخبار اپنے مضمون میں گودھرا سانحہ کیلئے بھی تبلیغی جماعت کو ذمہ دار قرار دیا۔ یہ بات بھی قطعی جھوٹ اور گمراہ کن ہے کیونکہ سانحہ کی تفتیش اور تحقیقات کرنے والے نانا وتی کمیشن کی 176/ صفحات پر مبنی رپورٹ میں کہیں بھی تبلیغی جماعت کا نام نہیں ہے۔ آرٹیکل میں اخبار لکھا کہ تبلیغی جماعت پر کئی ممالک میں پابندی لگادی گئی ہے اور کئی ممالک کی حکومتیں تبلیغی جماعت کو ویزا نہیں دیتی ہیں۔ یہ بھی جھو ٹ اور نا پاک مقصد کے تحت لکھا گیا ہے کیونکہ تبلیغی جماعت کبھی بھی کسی بھی غلط کام میں ملوث نہیں پائی گئی ہے۔ اسے کبھی بھی ’بلیک لسٹ‘ نہیں کیا گیا ہے۔ نہ ہی اس پر کبھی بھی دہشت گردوں کی حمایت کرنے کا کوئی الزام لگا ہے۔
Member of Tablighi Jamat sends Rs 1 crore defamation notice to Times Now asking them to withdraw their false news of links with terror organisation. And apologize or else legal proceedings would be initiated against them. pic.twitter.com/oBeitxfIcA— Salman Nizami (@SalmanNizami_) April 6, 2020
یہ پورا مضمون سماج میں زہر پھیلانے کے مقصد سے شائع کیا گیا ہے جس سے تبلیغی جماعت کے اراکین کی زندگی خطرہ میں پڑسکتی ہے۔ یہ مضمون نہ صرف اشتعال انگیز ہے بلکہ یہ تبلیغی جماعت کی شبیہ کو مسخ کرنے والا بھی ہے۔ اس سے تبلیغی جماعت کے لوگوں کے خلاف تشدد کے امکان بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ ٹائمز آف انڈیا غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے اپنی ویب سائٹ پر لکھے کہ ’تبلیغی جماعت کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے ساتھ ہی ایک کروڑ ہرجانہ بھی ادا کرے۔اور معافی مانگے، ایسا نہیں کرنے کی صورت میں ٹائمز آف انڈیا کے خلاف آگے کی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں