• کورونا وائرس آج ہے کل ختم ہو جائے گا لیکن اگر نفرت پھیلانے والے چینلوں پر لگام نہ لگائی گئی نفرت کا وائرس پورے ملک کیلئے نقصان کا باعث بنے گا
• جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر مولانا متین الحق اسامہ نے تبلیغی جماعت کے تعلق سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کی جھوٹ و فریب پر مبنی خبروں پہ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سخت ایکشن کی مانگ کی
کانپور(یواین اے نیوز 7 اپریل2020)تبلیغی جماعت کے سلسلے میں بعض چینلوں کی انتہائی منافرت انگیز کردار پر سخت مذمت کرتے ہوئے قاضی شہر کانپور مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علما ء اتر پردیش نے کہا کہ تبلیغی جماعت کا نام لے کر جس انداز سے میڈیا نے پورے ملک میں مہم چلا کر پورے ایک طبقہ کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی ہے اس نے کووڈ-19 کیخلاف چل رہی جنگ (جو جنگ پورے ملک کے ہر فردکو مل کر لڑنی تھی اورلڑنی ہے) اس کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور پہنچا رہے ہیں۔ اگر نفرت کی اس جنگ پر روک نہیں لگائی گئی تو ملک اس جنگ کو خدا نخواستہ ہار جائے گا۔ مولانا نے مثال دے کرکہا کہ چین میں 3ہزار، اٹلی میں 16ہزار ،اسپین میں 13ہزار، امریکہ میں 11ہزار، فرانس میں 9ہزار اور انگلینڈ میں 5 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی، کیا سب تبلیغی جماعت سے جڑے تھے۔ کیا بورس جانسن اور کنیکا کپور چلّے میں گئے تھے؟ کورونا وائرس تو آج ہے کل ختم ہو جائے گا لیکن اگر نفرت پھیلانے والے چینلوں پر لگام نہ لگائی گئی نفرت کا وائرس پورے ملک کیلئے زبردست نقصان کا باعث بنے گا۔ مولانا نے ڈاکٹروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں بھی کورونا کے مریض ہیں وہاں کے ڈاکٹر جان پر کھیل کر کام کر رہے، لیکن دوسرے ذمہ دار میڈیا پر آکر اپنی سیاست چمکانے کیلئے غلط بیانات دے رہے ہیں۔
مولانا نے مطالبہ کیا کہ جب تک مقامی یا ضلعی انتظامیہ کسی بات کی تصدیق نہیں کر دیتے، کورونا کی خبروں کے نشر اور شائع ہونے پر سختی سے روک لگانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سہارنپور سے خبر اڑائی گئی کہ جن لوگوں کو کوارنٹائن کیا گیا ہے وہ بریانی مانگ رہے ہیں لیکن جب فرض شناس سرکل افسر کو جانچ کیلئے لگایا گیا تو خبر بالکل جھوٹی پائی گئی۔ بعض چینل تبلیغ والوں پر بڑھا چڑھا کر خبریں نشر کر رہے ہیں جبکہ مدھیہ پردیش کے مرینا میں 13ویں میں شامل لوگوں کو اور ان کے رابطے میں رہنے والے لوگوں میں 26000 لوگ کوارنٹائن کئے گئے جن میں 10 لوگوں پر کورونا پازیٹیو ملے، اس بھڑکاؤ میڈیا کو اس خبرکا پتہ نہیں چلا؟۔ مولانا نے کہا کہ کوارنٹائن کا مطلب کورونا سے متاثر ہونا نہیں ہے، یہ احتیاط کے طور پر ہے۔ 90فیصد لوگوں کی رپورٹ منفی آرہی ہے، کچھ ہی لوگوں کی رپورٹ مثبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ ساری دنیا اس بیماری سے نمٹنے کیلئے جوجھ رہی ہے اور لیکن ہندوستان میں چند لوگ اس وائرس کو کلمہ پڑھوانے میں لگے ہیں، ایسے بے لگام اینکروں پر لگام لگائی جائے، نفرت پھیلانے والے چینلوں پر سخت کارروائی کی جائے، یہ جنگ سب کی مشترکہ جنگ ہے، بیماری کسی کا مذہب پوچھ کر نہیں آتی، یہ بیماری اسٹیج 2 سے اسٹیج 3 کی طرف بڑھ رہی ہے، بڑی تباہی کا خطرہ ہے۔ ایسے موقع پر ملک کے تمام لوگوں کو متحد ہو کر اس بیماری سے لڑنا چاہئے اور اس کی زنجیر کو توڑ نا چاہئے نہ کہ فرقہ واریت پھیلانا چاہئے، یہ انتہائی افسوسناک اور شرم کی بات ہے۔
مولانا نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر کچھ ایسے الزامات لگائے جا رہے ہیں جن کے بارے میں ان سے تصور نہیں کیا جا سکتا ہے، یہ ان کے ضابطے کے خلاف ہے۔ انہوں کہا کہ کمیوں کو تو میڈیا نے دکھا یا لیکن بہت سی ویڈیو ایسی بھی آ چکی ہیں جن میں تبلیغی جماعت کے لوگ اپنے ہاتھ سے فرش دھو رہے ہیں،صفائی کر رہے ہیں، اس سے آگے بڑھ کر بیت الخلاء تک صاف کر رہے ہیں اور علاج کرنے والوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ ایسی چیزوں کو بھی میڈیا کو دکھانا چاہئے۔ یکطرفہ خبر نشر کرنے سے وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ ملک کیلئے بھی نقصان کا سودا کر رہے ہیں۔
آخر میں مولانا نے متاثر لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو ذرا بھی شبہ ہو تو اپنے کو وہ ڈاکٹروں کے سامنے پیش کرکے جانچ کرا لیں، آپ نے کوئی جرم نہیں کیا ہے، بلکہ یہ ایک بیماری ہے اگر آپ چھپائیں گے اور آپ کی وجہ سے اگر مرض پھیلے گا تو یہ جرم ہوگا، لیکن کسی کوبھی تناؤ میں آنے کی ضرورت نہیں ہے، جانچ ہو جائے گی تو آپ بھی محفوظ ہو جائیں گے اور آپ کا خاندان بھی محفوظ ہو جائے گا اور یہ آپ کیلئے آپ کے ملک کیلئے اچھا ہوگا۔ اس لئے اپنی جانچ کرا لیں تاکہ سبھی کو اس مصیبت سے جلد نجات ملے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں