رپورٹ۔دانیال خان ۔(دیوبند ۔یو این اے نیوز 8فروری 2020)شہر کے مہا کالیشور گیان آشرم میں اپنے گورو سوامی برہما نند سرسوتی سے ملاقات کرنے کے لئے پہنچے دھیان گورو سوامی دیپانکر مہاراج نے ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حق کے لئے آواز اٹھانا کوئی جرم نہیں ہے لیکن تحریک چلانے کے لئے کوئی پختہ وجہ تو ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آزاد ملک میں آزادی کے نعرے لگانا کہاں تک درست ہے۔انہوں نے کہا کہ دیوبند میں جاری خواتین کے غیر معینہ دھرنے کی فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے
اسکی جانچ خوفیہ محکمہ کو کرنی چاہئے کیوں کہ شہر کے زیادہ تر لوگوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے دھرنے کو پی ایف آئی سے فنڈنگ ہو رہے،جانچ کے بعد سچ سامنے آ جائے گا اور اس پر کسی کو اعتراض بھی نہیں ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں مسلم خواتین کا شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں اچانک باہر آ جانا کسی گہری سازش کی جانب اشارہ کر رہا ہے،اس سے پہلے مسلم خواتین کبھی اتنی بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نہیں نکلی ہیں لیکن انکے باہر آنے میں کسی نہ کسی کی شہ ضرور ہے
اور شاید یہ کام دارالعلوم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو افراد سی اے اے کی مخالفت میں ملک مخالف سرگرمیوں کو انجام دے رہے ہیں انکے خلاف حکومت کو سخت کارروائی کرنی چاہئے،خاص طور پرمظاہرے کر رہی خواتین کو جیل بھیجا جانا چاہئے اگر ان پر ابھی قدغن نہیں گئی تو آنے والے وقت میں یہ کہیں بھی سڑکوں کو گھیرکر بیٹھ جایا کریں گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں