تازہ ترین

ہفتہ، 8 فروری، 2020

دارالعلوم دیوبند سے شاہین باغ مظاہرہ ختم کرنے کی کوئی اپیل جاری نہیں کی گئی:مہتمم دارالعلوم

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز8فروری2020)دارالعلوم دیوبند نے اس وائرل ویڈیو کی تردید کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ دارالعلوم قومی شہریت ترمیمی قانون،این پی آر اور این آر سی کی کے خلاف خواتین کا تحریک کو ختم کرانا چاہتا ہے۔اپنے دستخط سے جاری بیان میں یہ بات دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے کہی ہے پریس کو جاری اپنے بیان میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند حکومت ہند کے ذریعہ دیے گئے بیان کہ ''ابھی تک این آر سی کو ملک گیر سطح پر نافذکرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا'' سے مطمئن نہیں ہے۔ سی اے اے اور این آر سی قومی و ملی سطح پر نہایت حساس مسئلہ ہے، اس کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا۔

 سی اے اے کی واپسی اور این آر سی کبھی نافذ نہ کرنے کی مکمل یقین دہانی تک ہمیں اپنا دستوی حق استعمال کرتے ہوئے اس کے خلاف پر امن جد و جہد جاری رکھنی چاہیے۔ دارالعلوم دیوبند، صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا کو سی اے اے ختم کرنے کے سلسلے میں پہلے ہی میمورنڈم پیش کرچکا ہے۔ در اصل یہ ملک گیر تحریک آئین ہند اور اس کی روح کی حفاظت کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس کو بھی اس جدو جہد کی قدرے کامیابی سمجھتا ہوں کہ حکومتِ ہند جو ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی اب این آر سی کے سلسلے میں نرم رویہ اختیار کر رہی ہے۔ بلاشبہ بغیر مکمل اطمینان حاصل کیے اس تحریک اور جد و جہد کو ختم کرنے کی اپیل نہیں کی جاسکتی۔ میرے حوالے سے جو ویڈیو وائرل کی جارہی ہے۔

 وہ شہر دیوبندکے معزز افراد کی اعلی افسران کے ساتھ شہر دیوبند میں امن و امان باقی رکھنے کے سلسلے میں ایک مشاورتی میٹنگ تک محدود تھی جس میں باہمی گفت و شنید کو میری حتمی رائے مان کر یہ تاثر دینا کہ دارالعلوم دیوبند خواتین کی اس تحریک کو ختم کرانا چاہتا ہے، سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی بنارسی نے واضح طور پر کہا کہ دارالعلوم دیوبند نے احتجاجی مظاہرے ختم کرنے کی کوئی اپیل جاری نہیں کی ہے اور ہم تمام پر امن جد و جہد کرنے والوں کے حق میں دعا گو اور ان کی کامیابی کے متمنی ہیں۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad