نئی دہلی(یو این اے نیوز 13 فروری 2020)پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی سکریٹری عبدالواحد سیٹھ نے مسلم اقلیتی طبقے کی اکثریت کو باہر کرتے ہوئے کھلونجیہ مسلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا نیانام رکھنے کے آسام ویلفیئر آف مائنارٹیزاینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے فیصلے پر سوال اٹھایا ہے۔عبدالواحد سیٹھ نے آج میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ آسام کی مذہبی برادریوں کے بیچ اور زیادہ درار پیدا کرے گا۔“آسام ویلفیئر آف مائنارٹیز کے وزیر رنجیت دتّہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ کھلونجیہ اور مسلم کے الفاظ کو مخصوص آسامی نسلی مسلم برادریوں کے نام سے بدل کر کارپوریشن کا دوسرا نام رکھا جائے گا۔
آل آسام کوچاری سماج یہ مطالبہ کرتا رہاہے کہ آسام کی غیرقبائلی برادریوں کو ’کھلونجیہ‘ یا ’سودیشی‘ کے دائرے سے باہر کیا جائے۔ یہ چیز بی جے پی کیلئے دودھاری تلوار ثابت ہوگی جس سے ایک طرف نسلی آسامی مسلمان دوسرے مسلمانوں کے خلاف ہو جائیں گے اور دوسری طرف بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو اور زیادہ ہراساں کیا جانے لگے گا۔این آر سی کے نفاذ اور سی اے بی کے پاس ہونے کے بعد سے ریاست میں پہلے ہی افراتفری کا ماحول ہے اور نسلی جماعتیں سب بی جے پی کے خلاف ہو گئی تھیں۔ اس لئے موجودہ فیصلے کو اس طور پر بھی دیکھا جانا چاہئے کہ یہ برسراحتجاج آسامی نسلی جماعتوں کو خوش اور خاموش کرنے کی ایک کوشش ہے۔عبدالواحد سیٹھ نے حکومت سے غیرآسامی اقلیتوں کے خلاف اس امتیازی و تفریقی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں