تازہ ترین

پیر، 10 فروری، 2020

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ریزرویشن کی آئینی شق مجروح: پاپولر فرنٹ

نئی دہلی(یواین اے نیوز 10فروری2020)پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی سکریٹری انیس احمد نے ایک بیان میں کہا کہ درج فہرست ذاتوں کے رزرویشن پر سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ پسماندہ طبقات کی مناسب نمائندگی کی غرض سے کئے گئے مثبت اقدامات کی آئینی شق کے لئے ایک اور دھچکا ہے۔رزرویشن کے نظام کو ختم کرنے کی پہلے سے ہی سازش چل رہی ہے، جو کہ سماج کے ان طبقات کو آئینی طور پر اوپر اٹھانے کی ایک کوشش تھی جو کئی تاریخی وجوہات کی بنا پر سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ چلے آ رہے ہیں۔ نریند مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت اس میں اقتصادی معیار لاد کر پہلے ہی رزرویشن کے نظام کو دوسرا رخ دے چکی ہے۔

 ایسے وقت میں سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا ہے کہ نمائندگی میں عدم توازن کا ڈیٹا دکھائے بغیر عدالتیں ریاستوں کو کوٹہ دینے کا حکم نہیں کر سکتیں اور ریاستوں کو اس قسم کے قانون بنانے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ اس فیصلے سے رزرویشن کے خلاف کوششوں کو اور مضبوطی ملے گی۔ حالانکہ تمام طبقات کی اقتدار میں مناسب نمائندگی آج تک پوری نہیں ہو پائی ہے جو کہ رزرویشن کا اصل مقصد ہے، ایسے میں اس قسم کے فیصلے کو رزرویشن کے خلاف ایک بالواسطہ اقدام کے طور پر ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے رزرویشن کو تباہ کرنے کی مرکزی حکومت کی کوششیں مزید آسان ہو جائیں گی۔

اقلیتوں، او بی سی اور ایس سی /ایس ٹی کے حقوق کے خلاف عدالت عظمیٰ سے ایک کے بعد ایک اس طرح کے فیصلوں کا آنا یقینی طور پر سخت تشویش کا باعث ہے۔ انیس احمد نے اس جانب اشارہ کیا کہ عدالت عالیہ میں اعلیٰ ذاتوں کا غلبہ اور آدیواسیوں، دلتوں، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کی ناکافی نمائندگی اس خطرناک رجحان کا ایک سبب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے تمام پسماندہ طبقات سے اپنے رزرویشن اور نمائندگی کے حق کی حفاظت کے لئے اپنی لڑائی کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad