نئی دہلی (یواین اے نیوز 18جنوری2020) پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی قومی مجلس عاملہ کے اجلاس نے، دہلی کے ایل جی کے ذریعہ دئے گئے ریاست میں 19/جنوری سے اگلے تین مہینوں تک قومی تحفظ ایکٹ (این ایس اے) نافذ کرنے کے حکم کی مذمت کی ہے۔این ایس اے ایک کالا قانون ہے اور یہ قومی تحفظ کے نام پر آئینی حقوق سے محروم کرنے کو قانونی جواز دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت پولیس کسی بھی شخص کو صرف شک کی بنیاد پر حراست میں لے سکتی ہے اور اسے بنا عدالت میں پیش کئے 12/مہینوں تک جیل میں رکھ سکتی ہے، حتیٰ کہ اسے ضمانت بھی نہیں مل سکتی۔
اب دہلی میں اس کا غیرمتوقع نفاذ مختلف وجوہات کی بنا پر بہت زیادہ تشویشناک ہے۔ چونکہ ریاست کے اندر ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے جس میں اس کالے قانون کے نفاذ کا جواز پیش کیا جا سکے، لہٰذا ہر کوئی سمجھ سکتا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف عوامی مظاہروں کو روکنے کے لئے مرکزی حکومت اور دہلی پولیس کس قدر بے تاب ہے۔ دہلی پولیس نے طلبہ تک کے خلاف صرف اس وجہ سے حد درجہ تشدد کا رخ اپنایا اور ان کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا کیونکہ وہ حکومت کی ایک پالیسی کے خلاف احتجاج کے اپنے جمہوری حق کا استعمال کر رہے تھے۔ اب جبکہ جامعہ ملّیہ اسلامیہ، جامع مسجد، شاہین باغ اور جنتر منتر جیسے دہلی کے مختلف حصوں میں ابھی بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
اس لئے اس بات کا اندیشہ ہے کہ ان مظاہروں میں شرکت کرنے والے لوگوں کے خلاف قومی تحفظ ایکٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی فروری میں ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف بھی اس کا غلط استعمال کر سکتی ہے، کیونکہ پارٹی پہلے سے ہی اپنی مقبولیت کھوتی چلی جا رہی ہے۔ مختصراً یہ کہ دہلی میں این ایس اے کا نفاذ قومی تحفظ اور لاء اینڈ آرڈر کے بہانے سے مخالفت کی جمہوری آوازوں کو دبانے کی کوشش ہے۔پاپولر فرنٹ کی قومی مجلس عاملہ تمام شہریوں اور پارٹیوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس اقدام کے خلاف کھل کر سامنے آئیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں