تازہ ترین

اتوار، 19 جنوری، 2020

بھیونڈی میں شہریت قانون کے خلاف عوام کا سیلاب،کیرالہ اور پنجاب میں جو ہوا ہے وہی اب مہاراشٹر میں ہوگا: جتیندراوہاڑ

شاہین باغ کی احتجاج کرنے والی خواتین کے جذبوں کو سلام، شاہین باغ ایک جذبہ کا نام بن گیا ہے: عمر خالد
اپنی اگلی پیڑھی کو میں بتاسکوں گا کہ میں نے بھی اس لڑائی میں شریک ہوکر ملک کو بچایا ہے: یوگیندر یادو
ہمیں اپنے دلوں سے ڈر کو نکالنا او راپنی جن شکتی کو بڑھانا ہوگا، تب ہی ہم کامیاب ہوں گے: جسٹس کولسے پاٹل

بھیونڈی:۱۸؍جنوری(ایازمومن) سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف آج سہ پہر بھیونڈی کے دھوبی تالاب پرشرام ٹاورے اسٹیڈیم میں منعقد کئے گئے احتجاجی جلسہ میں عوام کا ایک سیلاب امڈ پڑا.۔ دھوبی تالاب اسٹیڈیم مرد و خواتین سے کھچاکھچ بھر گیا تھا۔ اس کے بعد بھی اسٹیڈیم کے باہر اور اس کے چاروں اطراف کی سڑکوں پر مرد خواتین کا ٹھاٹین مارتا سمندر تھا۔ جلسے میں شریک عوام کے جم غفیر کو خطاب کرتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جسٹس بی جی کولسے پاٹل نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے اپنے دلوں سے ڈر کو نکالنا ہوگا اور اپنی جن شکتی کو بڑھانا ہوگا تب ہی ہمیں کامیابی ملے گی. انہوں نے کہا کہ مودی اور شاہ آر ایس ایس کے دلال ہیں اور آر ایس ایس دیش کا دشمن ہے. سی اے اے اور این آر سی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ملک کے تمام غریب پسماندہ طبقات ہیں. مسلمان صرف ایک بہانہ ہے ہم سب اس کا نشانہ ہیں. مودی شاہ اور آر ایس ایس کو روکنے کیلئے ہمیں جن شکتی دکھانا ہوگا. اگر ہمیں کامیابی چاہیے تو ہمیں گھر گھر گلی گلی جاکر اپنے حمایتی پیدا کرنے ہوں گے. انہوں نے حاضرین سے۔مودی شاہ دو غنڈے ہیں،جھوٹ کے پلندے ہیں.۔ کے نعرے لگوائے۔مجتبی فاروق نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جے این یو کے ساتھ دیگر تمام یونیورسٹیوں کے تمام نوجوانوں نے اس تحریک میں اپنی لڑائی شروع کردی ہے۔ ان میں زیادہ تر لڑکیاں ہیں اور ان لڑکیوں نے سوشل میڈیا اور میڈیا کے زریوے جس بہادری اور حوصلے سے مودی اور شاہ کو چیلنج کیا ہے۔ ہمیں ان کی بہادری اور حوصلے پر فخر ہے اس لئے کہ ملک کے بڑے بڑے لیڈران اور رہنمائوں میں بھی وہ ہمت و جرائت نہیں ہیکہ وہ مودی اور شاہ سے اس لہجے میں بات کرسکیں۔ مزدور لیڈر اورسوشل ایکٹیوسٹ یوگیندر یادو نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھیونڈی میں کپڑا بنایا جاتا ہے کپڑے میں ایک تانا اور ایک بانا ہوتا ہے۔ یہی تانا اور بانا اس ملک کے ہندو اور مسلمان ہیں۔ یہ بات اہل بھیونڈی کے ساتھ پورا ملک جانتا ہے لیکن اس بات کو ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کی سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ وہ انہیں الگ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ آج ہورا دیش جب ترنگے کو لے کر کھڑا ہے تو اس بات پر وزیر اعظم کو فخر ہونا چاہئے لیکن مودی جی کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ہے۔ یوگیندر یادو نے کہا کہ میری اگلی پیڑھی جب مجھ سے یہ سوال کرے گی کہ ۲۰۲۰؁ء میں جب ملک کو توڑنے کی کوشش ہورہی تھی تب آپ کہاں تھے تو میں انہیں بتاسکوں گا کہ میں نے بھی اس لڑائی میں سریک ہوکر ملک کو بچایا ہے۔ انہوں نے این پی آر کے متعلق انتہائی آسان زبان میں مودی حکومت کے خطرناک منصوبوں کو سمجھاتے ہوئے تمام حاضرین سے کہا کہ جب این پی آر کے لئے کوئی بھی افسر آپ کے دروازے پر آئے تب انہیں کوئی بھی جانکاری نہ دیتے ہوئے واپس کردینا یہی اس قانون کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ناانصافی کرنے والا قانون ہو اس قانون کی خلاف ورزی کرنا ہمارا حق ہی نہیں ہمارا فرض بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑے بڑے لیڈران اپنے ووٹوں اور اپنی روٹی کے کے لئے سی اے اے جیسے کالے قانون کو لاکر ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ یہ آندولن اب صرف مسلمان سماج کا نہیں بلکہ یہ پورے ہندوستان کا آندولن بن گیا ہے۔ جامعہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جے این یو کے جو طلباء اس آندولن سے جڑے ہیں وہ بھارت اور اس کے آئین کی حفاظت کے لئے اس میں کھڑے ہوئے ہیں یہ بھارت جوڑو آندولن ہے۔انہوں نے تمام حاضرین سے وہ توڑیں گے، ہم جوڑیں گے۔ یہ نعرے بھی لگوائے۔ اخٰر میں انہوں نے ریاستی وزیر جتیندر آوہاڑ سے درخواست کی کہ جس طرح پنجاب اور کیرالہ سرکار نے سی اے اے اور این پی آر کے خلاف اپنے اسمبلی کے ایوان میں یہ منظور کیا ہے کہ وہ اسس پر عمل نہیں کریں گے اور اس کالے قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے اسی طرح کا اقدام مہاراشٹر حکومت سے بھی کرواالیجئے تو اس لڑائی میں کافی اثر بڑھ جائے گا۔ اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سی اے اے اور این آر آر سی کے خلاف ہی نہیں بلکہ ایک سوچ کے خلاف لڑ رہے ہیں جو اس دیش کو دھرم کے نام پر بانٹ رہے ہیں اور آئین کو بدلنا چاہتے ہیں۔انہوں نے شاہین باغ کی خواتین کے ذریعے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اب شاہین باغ ایک جذبے کا نام بن گیا ہے۔ ان بہادر خواتین کے احتجاج کو دیکھ کر ملک کے ہر شہر میں شاہین باغ بن رہا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم اپنے وجود کے لئے نہیں بلکہ اپنے مستقبل کے لئے لڑ رہے ہیں.ریاست کے کا بینی وزیر جتیندر اوہاڑ نے پہلے اپنی لکھی ہوئی ایک نظ پڑھ کر سنائی جس میں انہوں نے آر ایس ایس کو فرنگیوں کو ایجنٹ بتایا۔ اور کہا کہ میرا باپ جب مہاتما گاندھی کے پیر کو چھو رہا تھا تب تمہارا باپ انگریزوں کا تلوہ چاٹ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی مودی سے نہیں بلکہ ان کے گرو گولوالکر کے ساتھ ہے جس نے اپنی کتاب میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی بات کہی ہے۔ جتیندر آوہاڑ نے کہا کہ سی اے اے اور این آر سی کی لڑائی بھارت کے گنگا جمنی تہذیب کی لڑائی ہے۔ یہ قانون بھارت کے دستور پر کھلا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سے اے اے کے خلاف پہلا آندولن میں نے تھانہ میں مودی کے پتلے کوجلاکر کیا تھا۔ اب آنے والے دنوں میں یہاں کی تمام جن جاتیوں کو ساتھ لے کر سب سے بڑا مورچہ مہاراشٹر میں ہم نکالیں گے۔ اخیر میں انہوں نے اعلان کیا کہ کیرالہ اور پنجاب میں جو ہوا ہے وہی اب مہاراشٹر میں ہوگا۔ ہمارے قومی رہنما شرد پوار خود بھی اب اس تحریک میں شریک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے آواز دو ہم ایک ہیں اور جے بھیم کے نعرے حاضرین کے ساتھ لگاوائے۔سنویدھان بچاؤ سنگھرش سمیتی کے کنوینر ایڈووکیٹ کر.ن چننے، آئی پی ایس آفیسر عبدالرحمن سمیت دیگر نے بھی اس جلسے کو مخاطب کیا۔ بعد ازاں انتہائی امن و شانتی کے ساتھ اس احتجاجی جلسے اختتام ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad