تازہ ترین

پیر، 23 اکتوبر، 2017

تعلیم یافتہ نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کرنے والے افسران سے بازپرس کون کرے گا؟۔ مولانا اسامہ


تعلیم یافتہ نوجوانوں کی زندگیاں تباہ کرنے والے افسران سے بازپرس کون کرے گا؟۔ مولانا اسامہ 
کانپور(یواین اےنیوز23اکتوبر2017)ایسا لگتا ہے کہ ایک منظم منصوبہ کے تحت 1990سے دہشت گردی کے نام پر بڑی تعداد میں بے قصور تعلیم یافتہ نوجوانوں و بزرگوں کی زندگیاں برباد کرنے اور پوری مسلم کمیونٹی کو برادران وطن کے سامنے مشکوک بنانے کا عمل جاری ہے، بعض میڈیا گروپ بھی اس منصوبہ کا حصہ لگتے ہیں ،کیونکہ کسی بھی شخص کی گرفتاری کے بعدبلا تحقیق اس کو ملزم سے مجرم بنا کر ہفتوں چینلوں پر خبر چلائی جاتی ہے ، ڈبیٹس ہوتی ہیں ، پلٹ پلٹ کر ملزم کودکھا کر یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ یہ بہت بڑا آتنک وادی ہے۔ لیکن وہی شخص جب عدلیہ کے ذریعہ مکمل طور باعزت بری کیاجاتا ہے تو یہی چینل ایسی خاموشی اختیار کرلیتے ہیں جیسے ان کا وجود ہی نہیں ۔ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء اترپردیش کے صدر اور شہر کانپور کے قائم مقام قاضی مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے بنگلور کے مشہور عالم دین مولانا انظر شاہ قاسمی کے عدالت کے ذریعہ بے گناہ ثابت ہونے کے بعد رہائی کے موقع پر کیا۔مولانا اسامہ نے زور دے کر کہا کہ بے قصوروں کی زندگی تباہ کرنے والے افسران سے بھی نہ کوئی باز پرس ہوتی ہے اور نہ ہی ان کی کوئی انکوائری۔ اس کی تازہ مثال مولانا انظر شاہ ہیں جن پر مقدمہ چلانے تک کا مواد نہیں مل سکا اور وہ باعزت بری اور جیل سے رہا ہوگئے، جس میں حضرت مولانا سیدارشد مدنی صاحب مدظلہ، مولانا گلزار اعظمی مہاراشٹر اور ان کے سارے احباب کی جدوجہد لائق تحسین ہے۔ اسی کے ساتھ ابھی چند دن پہلے گودھرا سانحہ ٹرین میں آگ زنی کے نام پر بڑی تعداد میں لوگوں کو ملزم بنایا گیا ۔ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی اور کل ہند سکریٹری مولاناحکیم الدین قاسمی اور ان کے سارے رفقاء کی طویل اور عظیم جدوجہد اور قانونی پیروی کرنے والے ممتاز وکلاء کی پیروی کے سبب 63؍لوگ بشمول مولانا حسین عمرجی (جن کو میڈیا کے ذریعہ ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیاتھا )باعزت بری ہوئے اور ہائی کورٹ نے ان بری ہونے والوں کے سلسلے میں فیصلہ باقی رکھتے ہوئے سزائے موت پائے 11ملزمین کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دی۔ مولانا اسامہ نے انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مولانا انظر شاہ کی رہائی پر مرحبا کہتے ہیں ۔گودھرا سانحہ سے 63لوگوں کے بری ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے سارے اکابرین اورملت کے لئے ان کی دلسوزی و فکر مندی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ خاص کر حضرت شیخ الاسلام ؒ کے خلف رشید حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم ، مولانا گلزار اعظمی مہاراشٹر ، مولانا عبد العلیم فاروقی ، مولانا سید اسجد مدنی مدظلہم اور امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری، جانشین فدائے ملت حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی ، مولانا حکیم الدین قاسمی ، مولانا حافظ ندیم صدیقی مہاراشٹر ،ان سب کے سارے رفقاء اورسارے وکلاء کوپوری ملت اسلامیہ کی طرف سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے دعاء گو ہیں کہ اللہ پاک ان حضرات کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے ،ساتھ ہی ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ کب تک یہ کھیل جاری رہے گا اور کتنے بے قصوروں کی زندگیاں اور ان کی عمر کا بہترین حصہ جیلوں میں بند کرکے ضائع کیا جاتا رہے گا؟ اور سازشی افسران کو کب تک چھوٹ دی جاتی رہے گی؟ کیا ان کی جواب دہی طے نہ کرکے ملک کو جنگل راج کی طرف لے جایا جائے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad