کانگریس ممبر پارلیمنٹ کی طرف سے گستاخِ رسول کی حمایت !
گزشتہ دنوں شرمسٹا نامی ہندو لڑکی نے ہمارے نبی پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدتمیزی اور بدزبانی کی جس پر کافی ہنگامہ ہوا۔ کئی دنوں بعد اس ہندوتوادی بدتمیز کو کلکتہ پولیس نے گرفتار کیا۔
لیکن اب کانگریس کے اہم لیڈر " کارتی چدمبرم " نے اس گرفتاری کی واضح مخالفت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: " یہ جو سوشل میڈیا پر پوسٹس کی بنیاد پر بین ریاستوں کے مابین گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، جب تک یہ واضح طور پر ثابت نہ ہو جائے کہ اس سے واقعی امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا ہے یہ گرفتاری پولیس اختیارات کا صریحاً غلط استعمال ہے۔ "
کارتی چدمبرم کا کہنا ہے کہ شرمسٹا کو محض سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے گرفتار کرلیا گیا ہے لیکن اس کم عقل کو یہ نہیں معلوم کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹ پیغمبر اسلام اور مسلمانوں کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ میں بدترین بیہودگی پر مبنی تھی۔
کارتی چدمبرم کہتا ہے کہ: جب تک واضح نہیں ہو جائے کہ واقعی اس پوسٹ سے امن و امان کو خطرہ لاحق ہوا ہے یہ گرفتاری غلط ہے، میں اس بیوقوف سیاستدان سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ مسلمانوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بدتمیزی کےبعد بھی اگر امن و امان کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو جائے تو کیا تم گستاخئ رسالت کو معمول بنادو گے ؟
کیا تم ہمارے ناموسِ رسالت کے جذبے کا امتحان لینا چاہ رہے ہو ؟ اس سے بڑی بےوقوفی کی بات شاید ہی کسی سیاستدان نے کی ہو کہ صاحب جب تک اس بات سے لا اینڈ آرڈر کےخلاف صورتحال پیدا نہیں ہوتی کارروائی نہیں ہونا چاہیے یعنی تم خود کہتے ہو کہ اگر ناموسِ رسالت پر بھونکنے والے ہندوتوادیوں کو گرفتار کروانا ہے تو پہلے اس جرم کو امن و امان کے لیے خطرے کے طور پر دکھاؤ،
مسلمان اس ملک کے لا اینڈ آرڈر کو بچائے رکھنے کے لیے، قانون اور آئین کی بالادستی قائم رکھنے اور امن و امان کو سلامت رکھنے کے لیے ناموسِ رسالت جیسے مسئلہ پر بھی کوئی ہنگامہ کھڑا کیے بغیر قانونی کارروائی کا انتظار کرتا ہے اکثر تو یہ کارروائیاں ہوتی ہی نہیں اور اگر کبھی ممتا بنرجی کی ریاست میں ناموسِ رسالت پر پولیس کو کارروائی کرنے کی آزادی دی جاتی ہے تو یہ کانگریس کے ہندو برہمن اپنا اصلی ہندوتوادی کردار ادا کرنے لگ جاتے ہیں ۔
کانگریس کو انہی ہندوتوادی برہمنوں کی مسلم دشمنی نے ڈوبایا ہے، کانگریس کو یہی لوگ ڈبا رہے ہیں، کانگریس نے اگر ان ہندوتوادیوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کیا تو یہ مکمل ڈوب جائے گی، ناموسِ رسالت پر کانگریس کے اس ہندو لیڈر کا بیان ہندو مہا سبھا کے نظریے کی پیروی ہے اور مسلمانوں کے لیے سخت اذیت کا سبب ہے، کانگریس کے یہ لیڈران آج بھی ہندوؤں سے زیادہ ہندوتوادیوں کو خوش کرنے اور منانے کے لیے کوشاں ہیں جبکہ یہ ہندوتوادی کانگریس سے تب سے ناراض ہیں .
جب سے کانگریس نے انہیں بابری مسجد کا تالا توڑ کر مسجد میں مورتیاں رکھ کر پوجا کی اجازت دی اور ہزاروں مسلم مخالف فسادات میں ان ہندوتوادی دہشتگردوں کو مسلمانوں کا خون پینے دیا، لیکن اب بھی کانگریس کے اجتماعی ضمیر پر مسلمانوں کی نظریاتی شناخت،
خودداری اور خودمختاری سے نفرت کا جذبہ قائم ہے۔ اس جذبے کا اظہار کارتی چدمبرم جیسے لوگ کرتے رہتے ہیں! کارتی چدمبرم کی طرف سے شرمسٹا جیسی گستاخ رسول پر قانونی کاروائی کے خلاف ہمدردی کا اظہار شرمناک حرکت ہے جس سے آئندہ اس ملک میں ناموسِ رسالت پر حملوں کا ٹرینڈ مضبوط ہوگا اور ان کے خلاف قانونی کارروائیاں تک نہیں ہوں گی۔
✍️: سمیع اللہ خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں