تازہ ترین

ہفتہ، 31 مئی، 2025

مین پوری میں بی جے پی لیڈر کے بیٹے کی فحش ویڈیو وائرل، پارٹی کی شبیہ پر سوالیہ نشان

مین پوری میں بی جے پی لیڈر کے بیٹے کی فحش ویڈیو وائرل، پارٹی کی شبیہ پر سوالیہ نشان

مین پوری :حافظ محمد ذاکر (یو این اے نیوز 31مئی2025)ضلع سے سامنے آنے والے ایک سنسنی خیز معاملے نے نہ صرف مقامی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے بلکہ بی جے پی کی شبیہ پر بھی بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے۔ بی جے پی خا تون مورچہ کی ضلع سطح کی لیڈر کے بیٹے پر فحش ویڈیو بنا کر خاتون کا استحصال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر 100 سے زیادہ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ زور پکڑ گیا ہے۔

معلومات کے مطابق وائرل ہونے والی یہ تمام ویڈیوز ایک ہوٹل میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ سب سے چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ ان ویڈیوز میں نظر آنے والی لڑکی نے خود سامنے آکر خود پر ظلم تشدد برپا ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ لڑکی نے الزام لگایا کہ ملزم نے اسے نشہ آور چیز پلا کر فحش ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔

 متاثرہ کی شکایت کی بنیاد پر مین پوری پولیس نے ملزم کے خلاف آئی ٹی ایکٹ اور جنسی استحصال کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ تاہم ملزم فی الحال فرار ہے اور پولیس اس کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔


ملزم کی بیوی کا بیان بھی سامنے آگیا
کیس میں نیا موڑ آیا جب ملزم کی اہلیہ نے بھی خاموشی توڑ دی۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا شوہر عرصہ دراز سے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہے اور متعدد بار رنگے ہاتھوں پکڑا جا چکا ہے۔ اہلیہ نے یہ بھی بتایا کہ ملزم خود بھی فحش ویڈیوز ریکارڈ کرتا تھا اور چیلنج کرتا تھا کہ کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔


مین پوری کی سیاست میں درجہ حرارت میں بھی زبردست اضافہ ہو گیا،اس معاملے نے سیاسی گلیاروں کو گرما دیا ہے۔ کانگریس پارٹی کے ضلع صدر گوپال جی نے کہا ،اس پوری معاملہ کی صحیح تحقیقات ہو ملزم کو بخشا نہ جائے ، ملزم کی اہلیہ خود اپنے شوھر سے پریشان تھی، اس پر جسمانی تشدد کیا جاتا تھا،جلتی ہوئی سگریٹ سے جسم کو دا غتا تھا،،اور جہیز کی مانگ کیا کرتا تھا،،

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اس پورے واقعہ پر بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا: "بی جے پی لیڈروں اور ان کے کنبہ کے افراد کی شرمناک حرکتیں یکے بعد دیگرے منظر عام پر آ رہی ہیں۔ مین پوری واقعہ بی جے پی کے بدنام زمانہ 'کرناٹک واقعہ' کو بھی مات دے رہا ہے۔

 بی جے پی اب اس بدنامی کے لیے اپوزیشن کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتی۔ اپنے آئی ٹی سیل کے ذریعے بی جے پی لیڈروں سے دوری برقرار رکھے تو یہ صورتحال بہتر ہو گی۔"

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad