جمعیۃ علماء اتر پردیش کے صدر قاضئِ شہر کانپور حضر مولانا متین الحق اسامہ صاحب قاسمی نوراللہ مرقدہ اس دارِ فناء سے دارِ بقاء کی طرف رحلت فرماگئے، کل بیماری کی جب خبر ملی تھی، تو انکے بیٹے سے بات کرکے خیریت دریافت کی تھی اور ابھی صبح فجر کی نماز کے بعد معلوم ہوا کہ حضرت مولانا دار فانی سے رخصت ہو گئے۔ مولانا متین الحق اسامہ ایک زبردست بیباک مخلص عالم دین تھے،
وہ مضبوط اعصاب کے ساتھ ہر میدان میں بلاخوف وخطر اپنے موقف پر استقامت کے ساتھ آخر تک لڑتے تھے، ایسی حق گو شخصیات کا سانحہ صرف ایک جماعت یا ایک نظریے کا سانحہ نہیں بلکہ وطن عزیز کی تمام مُحب ملک و ملت جماعتوں کا نقصان ہے
مولانا اپنے خاص اوصاف کی وجہ سے نمایاں تھے،گذشتہ سالوں لکھنؤ کے جھولے لال پارک میں منعقد جمعية العلماء ہند کے اجلاس کے اختتام کے بعد حضرت مولانا متین الحق صاحب سے خاص ملاقات ہوئی تھی،
حدیث کی رو سے جب نیک لوگ تسلسل سے اٹھتے چلے جا تے ہیں تو پیچھے تلچھٹ رہ جاتی ہےجن کی اللہ کوئی پرواہ نہیں کرتا،مولانا کی وفات نے خاصافکرمند کردیا ہےاللہ تعالیٰ حضرت کی مغفرت فرمائے،انکی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے، پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے اور ملت اسلامیہ کو انکا نعم البدل عطا فرمائے آمین ۔۔۔
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله وأدخله الفردوس الأعلى وأعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار
، ورفع درجته في المهديين، وأسكنه فسيح جناته ، وجعله مع الذين أنعم عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن أولئك رفيقا.
شریک غم
عطاء الرحمن ندوی

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں