تازہ ترین

جمعرات، 9 اپریل، 2020

مسلمان ہونے کی وجہ سے پولس والوں نے کیا حملہ، مؤذن ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔علاقے میں دہشت کا ماحول۔

بیدر(یواین اے نیوز9اپریل2020)جب سے کوروناوائرس کولے کر ملک بھر میں لاک ڈاؤن چل رہاہے، عوام اور پولیس کے درمیان تعلقات میں بدمزگی پیدا ہوئی ہے۔ کئی ایسے واقعات کے ویڈیوزسوشیل میڈیا پر اپلوڈ کئے جارہے ہیں جن میں پولیس لاٹھیوں سے عوام کو پیٹ رہی ہے۔ کچھ ایسا ہی واقعہ آج 8/اپریل کی صبح بید رضلع کے ہمناآبادتعلقہ مستقر پر پیش آیا۔جس میں ایک پولیس افسر نے مسجد کے مؤذن حافظ نصیرکی ناک پر حملہ کیا۔ رشتہ داروں کے مطابق ناک پر تین ٹانکے لگائے گئے ہیں۔حافظ نصیر کے چچازاد حافظ مصطفےٰ، امام مسجد الصفا نزد عیدگاہ ہمناآبادنے اس واقعہ کی تفصیلات صحافیوں کوبتاتے ہوئے کہاکہ آج صبح 7اورساڑھے سات بجے 40سالہ حافظ نصیر جو مسجد مرادنزد اے پی ایم سی مارکیٹ ہمناآبادکے مؤذن ہیں،مارکیٹ سے ترکاری لے کر اپنے دوست کے ہمراہ معراج ہوٹل کے پاس سے آرہے تھے کہ پولیس والے (دیگر ذرائع کے بموجب اے ایس آئی بسواراج)نے ناکہ بندی سے پہلے تو دوتین افراد کو جانے دیا لیکن حافظ نصیر کو جانے نہ دے کر روک لیا۔ اور کہاکہ تم لوگوں کی طرف سے ہی کوروناوائرس پھیل رہاہے اور ایک گالی بھی دی۔ 

جب حافظ نصیر نے وہاں سے واپس ہونا چاہا تو اس نے ان پرلاٹھی سے حملہ کردیا جس کے سبب بے تحاشہ خون بہااور ان کے ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ تین ٹانکے ڈالے گئے ہیں۔ وہ گلبرگہ کے جے دیو سرکاری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ جہاں ان کے ساتھ ان کے چچا حافظ شیخ محبوب اشاعتی ان کی دیکھ ریکھ کے لئے موجودہیں۔ جبکہ اس حادثے سے متعلق کوئی ایف آئی آراس خبر کے لکھے جانے تک نہیں کی گئی۔ آج کے اس واقعہ نے ہمناآبادکی اقلیتی عوام میں پولیس سے متعلق دہشت میں مزید اضافہ کیاہے۔ جبکہ دودن قبل 6/اپریل کو کرناٹک کے وزیراعلیٰ بی ایس یڈیورپا نے فرقہ پرستی پھیلانے والوں اورخصوصاً کوروناوائرس کو لے کر مسلمانوں سے تعلقات میں تنفرپیدا کرنے والوں کوانتباہ دیاتھاکہ وہ اپنی حرکات سے بعض آئیں۔ ورنہ سخت ترین کارروائی ہوگی لیکن آج کا واقعہ کچھ اور کہانی سنارہاہے۔ واضح رہے کہ سلگر بسنت پور تعلقہ چنچولی کے رہنے والے حافظ نصیر اس سے قبل ہمناآباد تعلقہ کے دیہات دھمنسور کی مسجد میں 6-7سال تک امامت کرچکے ہیں۔اب وہ مسجد مراد ہمناآبادکے مؤذن ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad