بہار(یواین اے نیوز11مارچ2020)ماڈرن ویلفئر اکیڈمی نے تعلیمی بیداری کانفرنس اور مشاعرے کا انعقاد کیا جسمیں صوبئہ بہار کی معزز خواتین کے ساتھ اسکول کی ٹیچرس اور اپنے بچوں بچیوں کیلئے تابناک مستقبل کا خواب دیکھنے والی فکر مند گارجین نے اپنی گوں نا گوں مشغولیت کے باجود شریک ہوکر کانفرنس کو کامیاب بنایاتلاوتِ کلام سے کانفرنس کا آغاز ہوا ۔اسکے بعد محب الرحمن طالب علم ماڈرن ویلفئر اکیڈمی، نے اکیڈمی کے ڈائریکٹر کی محمد مکرم حسین ندوی کی لکھی ہوئی نعت پاک اپنی دلکش آواز میں سنائی۔اسکے بعد جناب ریحان غنی (سنئر صحافی)نے خواتین کی عظمت اور ان کی ذمہ داریوں سے متعلق علمی، فکری اور تجرباتی گفتگو کی۔اسکے بعد محترمہ ھدی شہزاد صاحبہ نے سامعات کو مخاطب کرکے فرمایا کہ ہم اپنے بچوں بچیوں کے تابناک مستقبل کےلئے فکرمند ہوں ۔اس کے لئے اچھی تعلیم گاہ اور اچھی تربیت گاہ کی فکرکریںتب ہی آپکا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔
تب ہی آپ کے بچے بچیاں آ پ کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور آپ کے لئے صدقئہ جاریہ بن سکیں گی۔ اگر آپنے ان کو اچھا ماحول اور اچھی تربیت نہیں دی تو پھر پڑھ لکھ کر بھی آپ کے فرمانبردار نہ بنکر فتنہ اور زحمت بن سکتے ہیں۔آج تعلیم کیساتھ اللہ اور اسکے رسول سے دوری اور غفلت کے نتیجے میں ہی ہم کو سب کچھ جھیلنا پڑ رہا ہے۔کانفرنس کے اختتام کے بعد مشاعرے کا انعقاد ہوا ۔جناب اثرؔفریدی صاحب کی نظامت اور جناب پروفیسر علیم اللہ حالیؔ کی صدارت میں مشاعرہ آگے بڑھتا رہا۔جناب ڈاکٹر ریحان غنی نے محیب الرحمن کی نعت گوئی سے اس مشاعرے کا آغاز کیا۔جس پر سامعین اور شعرائے کرام کی طرف سے انعام کی بارش ہوگئی۔
اور نظامت کے فرائض اثر فردی کوسونپ کر معذرت کے ساتھ صحافت کی ذمہ داری نبھانے کے لئے نکل پڑے۔جناب ناشادؔ اورنگ آبادی، محترمہ طلعتؔ پروین، وارسؔ اسلام پوری ۔ افتخار آصفؔ ، معینؔ گریڈھوی، شہزاد رشیدؔ، اثر فریدی، محمد مکرم حسین ندویؔ ۔سب نے اپنے خوبصورت کلام سے سامعین کو مظوط کیا۔ندوی صاحب نے ملک کے موجودہ پسِ منظر میں آنسوبہا دینے والا کلام سنایا۔اثر فریدی نے خوبصورت نظامت اور جناب حالیؔ صاحب کی با وقارصدارت نے مشاعرے کو کامیابی کے ساتھ اختتام تک پہنچایا۔شعرائے کرام نے ندویؔ صاحب کو ایسے حالات میں قومی ہکجہتی مشاعرے کے انعقاد پر مبارک باد دی۔شعرائے کرام کے کچھ اشعار ذیل میں مزکور ہیں۔
وارس ؔاسلام پوری شہزاد رشیدؔ
جذبہ و جانساری کا اب عورتون میں ہے ہم سکن ہوتا ہم نوا ہوتا
دیکھو بلا کا خوف بتوں کی صفوں میں ہے دردِ دل کی کوئی دوا ہوتا
آنے نہ دیں گے آنچ عظمت ہندوستاں پہ دل ہے کیا چیز جان ہم دیتے
باقی ابھی بھی خوں ہماری رگوں میں ہے آپ نے گر کبھی کہا ہوتا
اثرؔ فریدی طلعت ؔ پروین
دیپ ہر گھر میں مسرت کے جلائنگے ضرور میں بھی دیش کا حصہ ہوؓ یہ مت بھولو
لعنت فرقہ پرستی ہم مٹائنگے ضرور میں بھی پھول کا سایہ ہوں یہ مت بھولو
تجھ کو کچھ نادان لوگوں نے پریشاں کر دیا تم کو نیند اگر ہے پیاری سو جاؤ
اے وطن ایک دن تجھے جنت بنائنگے ضرور میں ایک میٹھا سپنا ہوں یہ مت بھولو
افتخار آصفؔ
ناشاؔد اورنگ آبادی علیم اللہ حالیؔ
جس جگہ رہئے وہاں ملتے ملاتے رہئے گزرا ہر ایک شخص مجھے دیکھتا ہوا
خود کو تنہائی کےآنگن سے بچاتے رہئے گویا میں آدمی نہ ہوا آئینہ ہوا
چاہتے ہیں کہ آپ کا گھر بھی رہے روشن ہے غم ہجر نہ اب زوقِ طلب کچھ بھی نہیں
پیار کے دیپ ہر گھر میں جلاتے رہئے آج تم لوٹ کے آئے ہو کہ تمنا کچھ بھی نہیں
مکرم حسین ندویؔ
منظر وہ دلی کا دیکھا جو مین نے
تو دل کانپ اٹھا رو پڑیں میری آنکھیں
کہاں سے یہ آئے جو انساں نہیں تھے
سکھایے انھیں ظلم کی کس نے راہیں

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں