ملک عزیز کو آزاد ہوئے قریبا 73 سال گزر چکے ہیں لیکن بھارتی عوام ابھی بھی محکوم ہے آزادی کے 2 سال بعد گاندھی جی کو گولی مار دی گئی آج وہی گوڈسے اور ساورکر کی اولاد انگریزوں کے غلام ہٹلر کا شاگرد یہودیوں کے پالتو ایجنٹ ایک بار پھر سے ملک عزیز پر اپنے پیر جمانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں بولنے احتجاج کی صدا بلند کرنے والوں کو گولیوں سے بھونا جا رہا ہے پر امن احتجاج کو نت نئے طریقے سے بھڑکانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں کبھی گوپال کے ذریعہ آگ لگانے کی کوشش ہوتی تو کبھی کپل کے ذریعہ شعلہ بھڑکانے کی کوشش ہوتی ہے تو کبھی پولیس کے ذریعہ سے خوف دلایا جاتا ہے کبھی بندوق کا ڈر دکھایا جاتا ہے تو کبھی دیش دروہ کا کیس ٹھوکنے کی دھمکی دی جاتی ہے لیکن ملک کی بیدار بے خوف جانباز نڈر بے باک قوم ڈر کے آگے جھکی نہیں ڈری نہیں بلکہ اور جوش و ولولہ کے ساتھ آزادی کا نعرہ بلند کیا اور ہمت کے ساتھ آگے بڑھتی رہی
ہمارے اسلاف تو ملک کو آزاد کرا کر چلے گئے ہمارا امبیڈکر ملک کا قانون بنا کر چلا گیا آج جب قانون کے ساتھ کھلواڑ ہوا تو پوری بلاتفریق تمام قوم کے لوگوں نے صدائے احتجاج بلند کیالیکن وزیر داخلہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جب کہ اسکا ڈر بار بار اسے بولنے پر مجبور کیا کہ ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹنے والے یہی ڈر اس کی شکشت کا مقدر بنے گی ان شاء اللہ
اب کہ جو فیصلہ ہوگا یہیں پر ہوگا ہم سے اب دوسری ہجرت نہیں ہونے والی سرمایہ قوم کو حق گوئی اور بے باکی سے لکھنے پر سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا رہا دیش دروہ کا کیس لگایا جا رہا
لیکن سن لو ائے وقت کے ظالموں تمہاری یہ جیلیں بولنے والوں کو روک نہیں سکتی تم ایک کو گرفتار کرو گے تمہیں 10 تیار ملیں گےظلم کی تلوار سے آزادی کے دیوانے نا کبھی ڈرے ہیں نا کبھی ڈریں گے جوش جنون اور زیادہ ہوگا تمہاری حکومت سمٹتی جائے گی تمہارے ارادے بکھرتے جائیں گے تمہاری خواب ایک ایک کرکے ٹوٹتے جائیں گے اور تم نا کام و نامراد اپنے گھر واپس چل دو گے ان شاء اللہ
آج ملک کا بچہ بچہ اس کالے قانون کے خلاف اس زہر کے خلاف صف آرا ہیجسے حکومت وقت مذہب کی بنیاد پر بھارت میں گھولنا چاہتی ہےملک کا ہر فرد اپنی آواز بلند کرے اب ہمیں سننا نہیں اب ہمارے بولنے باری ہے لیکن سچ اور حق کو لازم پکڑ کر ہمیں اس مخلص کام کو انجام دینا ہوگا ایک دن ہماری یہ مختصر کوشش رنگ ضرور لائے گی
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول کہ زباں اب تک تیری ہے
وقت بدلے گا حمزہ کو ہے یقین
جبر کے دور سے ہم حراساں نہیں
فتح و نصرت کے پیغام آنے کو ہیں
ان شاء اللہ
حمزہ اجمل جونپوری

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں