تازہ ترین

بدھ، 19 فروری، 2020

عوام مرکزی حکومت کے بہکاوے میں آنے والی نہیں ،مرتے دم تک سی اے اے،این آر سی کی مخالفت جاری رہیگی:متحدہ خواتین کمیٹی

دیوبند:دانیال خان ۔(یو این اے نیوز 19فروری 2020)متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری ستیہ گرہ 24ویں دن بھی جاری رکھ کرخواتین نے اعلان کر دیا کہ مرتے دم تک این پی آر،سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت جاری رہے گی۔خواتین نے شاہین باغ مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ شاہین باغ میں احتجاج کر رہی خواتین نے کوئی روڑ جام نہیں کیا ہے وہاں پولیس نے روڑ بلاک کئے ہوئے ہیں۔خواتین کو وہاں سے ہٹنا نہیں چاہئے اور وہیں پر اپنا احتجاج جاری رکھنا چاہئے کیونکہ پورے ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں کو شاہین باغ سے ہی آکسیجن مل رہا ہے۔خواتین کا کہنا ہے کہ اگر انکے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو وہ روڑ جام کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
فوٹو۔ عوامی ہجوم 

اسی کڑی میں دھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے سلمہ احسن نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت دستور میں مداخلت اور تبدیلی لاکر ملک کو ہندو راشٹر کے قیام کی جانب تیزی سے لے جا رہی ہے جبکہ ملک کا قیام مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ سیکولر جمہوریت کی بنیاد پر ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی روز بروز گرتی معیشت،بڑھتی بروزگاری،کرپشن،خواتین اور بچوں پر مظالم پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور آئین مخالف قوانین لاکر عوام کا ذہن در پیش مسائل سے ہٹایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کیرالا،پنجاب اور مغربی بنگال کی حکومتوں نے اس قانون کے خلاف عمل نا کرنے کا کرتے ہوئے اسمبلی میں قرار داد منظور کی ہے اور دیگر ریاستوں نے بھی اس قانون کو مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔فوزیہ عثمانی                            نے سیاہ قوانین کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اب یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہیگا جب تک مرکزی حکومت متنازع قوانین کو اپنے ایجنڈے سے اخراج نہیں کر دیتی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سرزمین پر مسلمانوں نے کئی صدیوں تک حکمرانی کی لیکن ان کی جانب سے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے جزبات مجروح نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ متنازع قوانین کے تعلق سے بی جے پی حکومت ملک کی عوام کو گمراہ کر رہی ہے لیکن اب عوام حکومت کے بہکاوے میں آنے والی نہیں ہے۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ اس وقت ہمارا ملک بہت ہی نازک دور سے گزر رہا ہے کیونکہ بی جی پی حکومت انگریزوں کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک کے شیرازہ کو بکھیرنے کی کوشش کر تے ہوئے صدیوں سے چلی آ رہی ہندو مسلم بھائی چارگی کو ختم کروا کر ملک کی خوبصورتی کو ختم کرکے عوامی ضروریات کی ساری باتیں پس پشت ڈال کر عوام کو نوٹبندی کی طرح لائن میں کھڑا کرنا چاہ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک کے افراد بی جے پی کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو ان پر جھوٹے مقدمات درج کرائے جاتے ہیں لیکن ظالم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ہم نہ ڈریں گے،نہ جھکیں گے،بے ایمانوں سے لڑتے تھے،

لڑتے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔ ارم عثمانی،زینب عرشی،صفوانہ شمن،شیبا اور خورشیدہ خاتون نے کہا کہ جن کے آباء و اجداد نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر اس ملک کو ظالم انگریزوں کے چنگل سے آزاد کرایا انکو گوڑسے کی پوجا کرنے والے ملک کے غدار بتاتے ہیں جبکہ اصل غداروہ لوگ ہیں جن کے آباء نے انگریزوں کی چاپلوسی کی اور مہاتما گاندھی کا قتل کیا،انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ چھ سالوں میں ہندوستانی آئین میں ترمیم کر کے دسیوں خلاف دستور قانون بنائے ہیں لیکن ان میں سب سے خطرناک موجودہ متنازع قومی شہریت ترمیمی قانون ہے اور اس کے بعد اس سے بھی خطرناک اسی سال ماہ اپریل سے پورے ملک میں نافذ ہونے والا قانون این پی آر ہے جو در اصل این آر سی کا چور دروازہ ہے،انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارا ملک اسرائیل،فلسطین اور میانمار کے راستے پر چل رہا ہے اس لئے ملک کی عوام کو ان قوانین کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ زیبا،شمائلہ،فریحہ،انجم اور درخشاں نے کہا کہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کر رہی ہے

 لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کریگی،انہوں نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ سی اے اے،این پی آر اور مجوزہ این آر سی کو فوری طور پر واپس لینے کا اعلان کرے،جب تک یہ متنازع قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک یہ تحریک ختم نہیں ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad