تازہ ترین

جمعہ، 7 فروری، 2020

دیوبند عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام جاری خواتین کے غیر معینہ دھرنے کے سبب دیوبند ہائی الرٹ پر

دیوبند،دانیال خان(یواین اے نیوز 7فروری2020) گزشتہ 27جنوری سے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام جاری خواتین کے غیر معینہ دھرنے کے سبب دیوبند ہائی الرٹ پر ہے اوردیوبند کی اہمیت اور حساسیت کو دیکھتے ہوئے پولیس کے اعلی افسران گزشتہ کئی دنوںسے کیمپ کئے ہوئے ہیں،خواتین کے احتجاجی مظاہرے کو مل رہی عوامی حمایت کے پیش نظر انتظامیہ بی جے پی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کوئی بھی رسک لینے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی ہے اور اس تحریک کو ختم کرانے کی ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہے،آج بھی شہر کی سیکڑوں خواتین اور احتجاجی مظاہرے کو کوریج کرنے والے کئی صحافیوں کو انظامیہ نے نوٹس جاری کر دفع 144،75اور دفع 83(2)کی خلاف ورزی کرنے کا قصور وار ٹھراتے ہوئے جواب طلب کیا ہے،ساتھ ہی معاملہ کو ہاتھ سے نکلتا ہوا دیکھ اعلی افسران نے صبح کے وقت پھر سے پی ڈبلو ڈی گیسٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ کی جس میںدیوبند علاقہ کے متعدد مدارس کے ذمہ داران،مہتمم حضرات،دیوبند نگر پالیکا کے چیرمین و ممبران اور شہر کی معزز ہندو،مسلم شخصیات نے شرکت کی۔میٹنگ میں ڈی ایم آلوک کمار نے کہا کہ سی اے اے،این پی آر و این آر سی کو لیکر سماج میں غلط فہمی ہے۔

 جس سے لاء اینڈ آرڈر کے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں اور اس سے علاقہ کا امن و امان خطرہ میں پڑ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں لکھ کر دے دیا ہے این آر سی پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے،ساتھ ہی این پی آر میں پوچھے جانے والے سوالوں کو بھی کم کر دیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ سروے ٹیم کو جو آپ معلومات فراہم کرائیں گے وہی لکھا جائیگا کوئی کاغز وغیرہ آپ سے طلب نہیں کیا جائیگا تو ایسے میں خواتین کے دھرنے کا کیا جواز ہے؟ایس ایس پی دنیش کمار پربھو نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کا معاملہ عدالت میں زیر بحث ہے،جس پر22فروری کو حکومت عدالت میں اپنا جواب پیش کریگی،انہوں نے کہا کہ ملک میں سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندو سماج بھی کر رہا ہے اس لئے ماحول کو کسی بھی صورت میں خراب نہ ہونے دینے کی ذمہ داری ہمارے ساتھ ساتھ آپکی بھی ہے۔میٹنگ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی بنارسی،نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی اور جامعتہ الشیخ حسین احمد مدنی کے مولانا مزمل علی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو بیان مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیا نند رائے نے دیا ہے اس سے کچھ بھی واضح نہیں ہوا ہے۔

 لیکن حکومت کی جانب سے ایک شروعات ہوئی ہے جو خوش آئند ہے۔ ڈی ایم اور ایس ایس پی نے میٹنگ میں موجود لوگوں سے رائے مشورہ کے بعد 25ممبران کو متحدہ خواتین کمیٹی کے غیر معینہ دھرنے کو ختم کرانے کے لئے دھرنا گاہ پر بھیجا،شام چار بجے کے قریب سابق ایم ایل اے معاویہ علی،دیوبند چیئر مین ضیاء الدین انصاری، معتہ الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل قاسمی،بدر کاظمی اور حاجی ریحان الحق کی قیادت میں وفد نے دھرا گاہ پہنچ کر متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی،ارم عثمانی اور سلمہ احسن کے ساتھ میڈیا کیمپ میں بات کرنا شروع ہی کیا تھا کہ اچانک سیکڑوں کی تعداد میں خواتین نعرے بازی کرتے ہوئے وہاں پہنچ گئی اور وفد کے ارکان کو چوڑیاں پیش کرتے ہوئے گو بیک کے نعرے لگانے شروع کر دئے،جب ارکان وفد نے ان سے خاموش کر بات سن نے کو کہا تو خواتین نے ہاتھوں چوڑیاں اتار کر وفد کے اوپر پھیکنی شروع کر دی جس سے ایسا محسوس ہونے لگا کہ آسمان سے چوڑیوں کی بارش ہو رہی ہو،خواتین کے اس رویہ کو دیکھتے ہوئے وفد کو مجبورہوکر واپس لوٹنا پڑا،وفد میں ذہین احمد،منوج سنگھل،اجے گاندھی،توفیق جگی،جمال انصاری،سید حارث،ذیشان نجمی،ونے کاکا،اور شاہد حسن سمیت نگر پالیکا کے ممبران بھی شامل تھے۔

میٹنگ میںڈی ایم آلوک کمار پانڈے،ایس ایس پی دنیش کمار پربھو،ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا،سی او دیوبند چوب سنگھ،ایس ڈی ایم راکیش کمار،کوتوالی انچارج یگھ دت شرما،دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی، نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی،جامعتہ الشیخ حسین احمد مدنی کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی،دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی، استاذدارالعلوم وقف مولانا مفتی عمران قاسمی،مدرسہ اسلامیہ اصغریہ کے مہتمم مولانا سید جمیل حسین اور نائب مہتمم مولانا سید تجمل حسین،مولوی اسجد قاسمی،ذہین احمد،قاری عامر عثمانی،مولوی مرتضی اور ڈاکٹر اختر سعید،نیتا مظاہر حسن،انس صدیقی،سکندر گوڑ اور عظیم الحق وغیرہ موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad