مین پوری:حافظ محمد ذاکر(یواین اے نیوز 7فروری2020) سی اے اے ،این آرسی کے خلاف پورے ملک میں پرامن جاری دھرنے ومظاہروں سے حکومت کی نیندیں حرام ہیں ،حکومت ہر ایک ہتھکنڈہ ہر ایک چال چل کر (جس میں چاہیں انسانی قدروں کی پا مالی ہی کیوں نہ ہو )ان مظاہروں کو ختم کرانا چاہتی ہے ، کیوں کہ وہ ان ہندو مسلم اتحادی مظاہروں سے بہت گھبرائی ہوئی ہے ،ان باتوں کا اظہار خیال حاجی محمد اسحاق نے کیا ، انہو نے مزید کہا کہ شاہین باغ دہلی میںشر پسندوں کے ذریعہ فائرنگ بھی حکومت کی بوکھلاہٹ کا ایک حصہ ہے ،اسی طرح آر ایس ایس کے نظریہ سے متاثر خاتون'' گنجا'' کا نقاب پہن کر شاہین باغ میں پہنچنا اور وہاں خواتینوں کو اکسانا بھی حکومت کی گھبراہٹ کا نتیجہ اور حکومت کی سازش ہی مانا جائیگا ،کیونکہ گنجا کا تعلق براہ راست نہ سہی سوشل میڈیا کے توسل سے ہی سہی ملک کے وزیر اعظم نریند مودی سے ہے ،بی جے پی والوں کے تمام حربہ استعمال کر نے کے بعد بھی بی جے پی کامیاب نہ ہو سکی۔
جب تشدد اور خواتین مظاہرین کی بدنامی سے کام نہ بن سکا تو اب حکومت نے گفتگو کے راستے مظاہرین کو مظاہرہ سے روکنا چاہتی ہے ،حکومت نے اب ملک کے نامور علماء کے سہارے ملک میں ہو رہے احتجاجوںاور مظاہروں کو ختم کرانا چاہتی ،آج دارالعلوم دیو بند کے مہتمم نعمانی صاحب نے بھی حکومت کے دباؤ میں آکر مظاہرہ ختم کر نے کی بات کہی ،جس کو لیکر مفتی ظفر قاسمی نے کہا کہ یہ انکی اپنی ذاتی رائے ہو سکتی ہے،جس کا تعلق دیوبند کے ان بنیادی اصولوں سے ہٹ کر ہے،جس کی بنیادمولانا قاسم نانوتوی، محمودالحسن دیبندی جیسے اکابرین نے رکھی،مفتی ظفر نے کہا کہ دائرہ میں رہ کرحکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنا ہم سب کا ملکی فریضہ ہے ،انہو نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کو قبول کرنا بھی کہیں نہ کہیں ملک سے غداری میں شمار کیا جائےگا۔
دستو ر ہندکو مٹا نے والے اور اس کوبلا چوں چراں تسلیم کر نے والے دونو برابر کے گناہگار ہیں ،مولانا عبدالباسط نے کہا کہ دارالعلوم کی اپنی ایک شاندار تاریخ ہے ،جو کبھی ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہی ،ہند کی آزادی کے لئے چاہیںانگریزوں سے مقابلہ کا مسئلہ ہو ،یادین کی حفاظت کے لئے دہریوں سے مناظرہ ہو ،ہر حال میں دارالعلوم دیوبند نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ،دیش کے دشمن ہوں یا دین کے دشمن ہمیشہ اس دارالعلوم کے اکابرین نے مقابلہ کیا ہے،یہ این آر سی یا سی اے اے،تو ملک تنزلی کی طرف لیجا نے والا ہے،اس ایکٹ سے تو مسلمانوں کو مستقبل میں بڑا خسارہ ہونے کا خدشہ ہے،تو کیونکر دارالعلوم دیوبند ایسے قانون کے خلاف احتجاج کر نے والوں اور والیوں کو منع کریگا ،یہ صرف مہتمم صاحب کی اپنی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں