تازہ ترین

پیر، 10 فروری، 2020

ملک کی آزادی کیلئے جان نچھاور کرنے والے مسلمانوں سے انگریزوں کی چاپلوسی کرنے والے ناگرکتا مانگ رہے ہیں ،:ڈاکٹر ایس آر جھا

ارریہ،معراج خالد(یواین اے نیوز 10فروری2020)سی اے اے،این آر پی اور ممکنہ این آر سی کے خلافِ ہورہے احتجاجی مظاہرہ کو جہاں ایک جانب حکومت اور محکمہ روکنے کیلئے کوشاں ہیں تو دوسری جانب اس سیاہ و متنازعہ قانون کے خلاف جامعہ ملیہ،جےاین یو اور شاہین باغ اور دگر اسکول و کالج اور تنظیموں و جماعتوں کے ذریعےاٹھنے والی صدائے احتجاج نے پورے ملک کی سیکولر عوام وخواص کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیا ہے۔اور وہ لگاتاراپنی جدوجہدجاری رکھے ہوئے ہیں اور حکومت سے ان کالے قوانین کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا جا رہا ہے گزشتہ یوم بھی ارریہ کے بیرگاچھی چوک پر گلوبل پبلک اسکول کے سامنے ایک وسیع میدان میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد ہوا۔جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے آشیش رنجن نے کہاکہ ہماری یہ مشترکہ لڑائی دیش کے آئین کو بچانے کے لئے ہے۔

 یہ ہندو مسلم کی لڑائی نہیں ہے یہ دیش کی لڑائی ہے۔اور ہم اسے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک یہ کالے قوانین واپس نہیں ہوتے۔وہیں زاہد انور نے کہاکہ جو ملک  بے روزگاری،رشوت اور مہنگائی کی مار سے دوبھر ہو اس میں سی اےاے این پی آر اور این آر سی کا قانون سواۓ ملک کو توڑنے اور دھرم کے آدھار پر بانٹنے کے کچھ نہیں ہے۔ڈاکٹرایس آرجھا نے کہاکہ مودی اورشاہ کی جوڑی نے آج ملک کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کردیا ہے۔مسلمان وہ لوگ ہیں جن کے آباؤ اجداد اور پرکھوں نے دیش کی آزادی میں اپنی قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا تھا ان سے وہ لوگ ملک کی ناگرکتا مانگنا چاہتے ہیں جو آزادی کے وقت انگیریزوں کی چاپلوسی کررہے تھے۔جے این یو سے آئےتبریز حسن نے کہاکہ یہ لڑائی جامعہ ملیہ،جے این یو اور شاہین باغ کی ماؤں اور بیٹیوں نے پولیس کی لاٹھیاں کھاکر شروع کی ہے۔

یہ آج یا کل کامیاب ہوکر رہے گی۔جمعیت علماءارریہ کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد اطہر القاسمی نے کہا کہ جن کے آباؤاجداد نے آزادی وطن کی لڑائی کی قیادت کی اور دولاکھ مسلمانوں اور اکیاون ہزار علماء کی شہادت کا نذرانہ پیش کیا اور برادران وطن کو ساتھ لے کر دیش کو آزاد کرایا آج ان کی اولاد کی شہریت پر شک کیاجارہاہے؟نہیں ایسا نہیں ہوسکا۔ہم پیدا اسی مٹی سے ہوئے ہیں اور اپنی نسلوں کے ساتھ یہیں دفن ہوجائیں گے۔ہمارے وطن کی مٹی ہماری شہریت کی گواہی دے گی۔ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے۔عاشق الہی نے کہاکہ گنگا جمنی تہذیب کا یہ ملک اب دوبارہ غلام نہیں ہوسکتا۔ہماری مشترکہ تحریک اب کامیاب ہونے والی ہے۔قاضی عتیق اللہ رحمانی نے کہا کہ امارت شرعیہ دیش کے تمام باشندوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کالےقانون کی واپسی تک ہماری جدو جہد جاری رہے گی۔

حافظ جسیم الدین نے کہاکہ کپڑوں کے رنگ سے پہچاننے والے آج کروڑوں بھارتیوں کے آندولن سے ڈرے ہوئے ہیں اور کچھ کا کچھ بول رہے ہیں۔مکھیا شاد احمد عرف ببلو نے کہا کہ جس سرکار کو مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف قانون لانا چاہیے وہ پاگل سرکار کاغذ کے ٹکڑے مانگ کر اپنی ناکامی کو چھپاکر لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کردیا ہے۔پروگرام کی  نظامت ناز خان نے کی اور اسے کامیاب بنانے کےلئے مکھیا شاد احمد کے علاوہ شارب خان،عامر رضا،عمران علی،اسد کمال عرف تارہ،شہزاد انور وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں اور اہم شرکاء میں جمعیت علماء ارریہ کے سرپرست الحاج بذل الرحمن،مکھیا اعجاز احمد،مکھیا وثیق الرحمان،مکھیا شائق الاسلام،دارالعلوم ارریہ بیرگاچھی کے ناظم مولانا شاہد حسن،مولانا سلیم الدین،سرپنچ نیاز الدین،الحاج سعید احمد وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad