تازہ ترین

منگل، 5 دسمبر، 2017

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو!

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو!
تحریر: عبیدالرحمن الحسینی 

انسان کا لفظ انس سے نکلا ہے اور 146146انس145145 محبت سے تعبیر ہے اور اگر 146146محبت کے خمیر145145 سے اٹھا یا گیا انسان ، دردِ دل کو چھوڑ دے تو انسانیت ناپید ہو جاتی ہے۔ پھر انسان ، انسان نہیں رہتا بلکہ حیوان ہو جاتا ہے۔
افسوس کہ انسانیت کا حقیقی تصور آج انسانی معاشرے سے بڑی تیزی سے ختم ہورہا ہے۔
صورتحال یہ ہے کہ آج کا انسان دوسرے کے لئے درد محبت رکھنے کے بجائے'' ہمچو ما دیگرے نیست'' (میرے جیسا کوئی نہیں) کی ہلاکت آمیز غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کسی گورے کوکسی کالےپر اورکسی کالے کو کسی گورے پر اور کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فوقیت نہیں ہے سوائے تقوی اور اللہ کے قرب کے؛ اس نبی کے ماننے والے بھی دوسرے عام انسان کے لئے تو درکنار اپنے مسلمان بھائی کے بلکہ اپنے خونی بھائی کے لئے بھی وہ درد محبت اور انسانیت نہیں پاتا جس کے لئے اسے پیدا کیا گیا تھا۔ اس زمانے میں انسان اپنےآپ کو دوسرے برادری والوں پر فوقیت والا گردانتاہے، دسرے کو اپنے سے کمتر جانتاہے،حالاںکہ ایک انسان دیگرانسان کے یکساں ہے۔توبھلا ہم ایک دوسرے کو تنگ نگاہی سے کیوں دیکھیں۔
آج کےاس پرفتن دور میں حد تو یہ ہوگئی ہے کہ اک انسان دوسرے کو انسان مانناہی چھوڑدیا اگر اس کے پاس روپےپیسے گاڑی بنگلہ نہ ہو تو وہ انسان ہی نہیں سمجھا جاتا، اگر انسان سمجھا جاتاتوہم اس سے بھی ویسے ہی سلام و کلام کرتے جیسے ایک مالدار اور بزنس مین اور نوکری اورگاڑی بنگلہ والے سے سلام و کلام کرتےہیں،
حدتویہ ہے ایک بندہ اگر کسی مجبوری میں ہوتاہے تودوسرا اس کی مددکرنےسے پہلے یہ دیکھتا ہے کہ وہ مصیبت زدہ انسان آیااسکے پاس کچھ ہے بھی یانہیں؟
وہ بدلے میں مجھے کچھ دے سکتا ہے یانہیں؟
جبکہ ہوناتو یہ چاھئیےتھاکےانسا​نیت کے ناطے وہ اس کی مدد کےلئے فورًا بلاتردد کے دوڑپڑے لیکن ہمارے اندر یہ انسانیت ختم ہوچکی ہے۔
آج ضرورت ہے کہ ہم ایک مکمل انسان کا نمونہ بن کر دنیا کو پیش کریں،کیونکہ یہی ہمارا مقصد تخلیق ہے۔
تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہمارے آ با ء نے درد دل کے اور انسانیت نوازی کے وہ دل آویز قصے چھوڑے ہیں جن پر آج بھی ہمارا سر فخر سے بلند ہے۔
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطا عت کیلئے کچھ کم نہ تھے کر و بیاں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad