تازہ ترین

جمعرات، 18 مارچ، 2021

دامنِ ہمالہ میں : ایک شام شہپر رسول کے نام

دامنِ ہمالہ میں : ایک شام شہپر رسول کے نام

 شام بتاریخ 17 مارچ 2021 رابطہ مدارس اسلامیہ (راشٹریہ مدرسہ سنگھ) نیپال (کرشنا نگر) کی جانب سے اس کی لائبریری میں مشہور شاعر، نقاد اور ماہرِ تعلیم پروفیسر (وجیہ الدین) شہپر رسول صاحب شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی، سابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ، سابق وائس چیئرمین اردو اکیڈمی دہلی، کئی کتابوں کے مصنف، مختلف اکیڈمک ایوارڈ یافتہ عالمی شہرت کی حامل شخصیت کی تکریم واعزاز میں ایک پر وقار نشست کا انعقاد عمل میں آیا. جس میں شہر کرشنا نگر کی موقر شخصیات، محبان اردو، ادب نواز اور با ذوق معزز احباب نے شرکت کی. 

نشست کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد الغنی القوفی نے نیپال میں اردو زبان وادب کی موجودہ صورتحال، اس کی ترقی کے امکانات، اردو زبان وادب کی بقاء اور ترویج واشاعت میں مدارس اسلامیہ کے ناقابلِ فراموش کردار کا تفصیلی تذکرہ پیش کیا، اردو زبان کے تابناک مستقبل کے لئے مختلف اسٹیج سے کی جانے والی حالیہ لگاتار کوششیں اور آئندہ سالوں میں ملکِ نیپال میں اکیڈمک سطح پر اردو زبان وادب کے فروغ میں ہونے والی متوقع مثبت انقلابی پیش رفت سے آگاہ کیا. ساتھ ہی مہمانِ گرامی سے اس میدان میں اپنا گراں قدر علمی وتکنیکی تعاون پیش کرنے کی درخواست کی. 
پھر لمبنی پردیش مدرسہ بورڈ کے نائب صدر جناب مولانا مشہود خاں نیپالی صاحب نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ اردو زبان نیپال میں بولی جانے والی دس بڑی زبانوں میں دسویں نمبر پہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ  مدارس اردو زبان کے تحفظ کا ایک اہم ذریعہ ہیں اس لئے شروع سے  ہماری کوشش رہی ہے کہ مدارس کے فارغین کو پروموٹ کیا جائے ان کی اسناد کو حکومتِ نیپال قبول کرے، اللہ کا شکر ہے ہماری کوششیں بار آور ہونا شروع ہو چکی ہیں، منزل گرچہ اب بھی بہت دور ہے... لیکن ہمارا عزم جواں ہے اور اللہ کی ذات پر بھروسہ قوی....الحمد للہ کامیابی کا سفر لگاتار جاری ہے.
پھر مہمانِ گرامی جناب شہپر رسول کو اپنے تاثرات وکلام پیش کرنے کی دعوت دی گئی، آپ نے سب سے پہلے اہل کرشنا نگر کی محبتوں اور مہمان نوازی کا شکریہ ادا فرمایا، پھر ذکر کردہ تمام باتوں پر اپنا پورا پورا تعاون پیش کرنے کا وعدہ کیا... ساتھ ہی لائبریری کے لئے مختلف اردو مجلات کی ترسیل کی یقین دہانی کرائی. اس کے بعد اپنے کلام سے نوازنے کا سلسلہ شروع کیا، آپ نے متعدد غزلیں پیش فرمائیں، سامعین نے نہایت اشتیاق سے آپ کا کلام سنا، متعدد دفعہ مکرر پڑھنے کا مطالبہ بھی ہوا... مشتے نمونہ از خروارے کے طور پر کچھ اشعار درج ذیل ہیں:

مجھے بھی لمحۂ ہجرت نے کر دیا تقسیم
نگاہ گھر کی طرف ہے قدم سفر کی طرف

ہر تیر اسی کا ہے ہر اک زخم اسی کا
ہر زخم پہ انگشت بدنداں بھی وہی ہے

بد دعا اس نے مجھے دی تھی دعا دی میں نے
اس نے دیوار اٹھائی تھی گرا دی میں نے

اس نے سیلاب کی تصویر بنا بھیجی تھی
اسی کاغذ سے مگر ناؤ بنا دی میں نے

زندگی نے کیسے رازوں کی پٹاری کھول دی
آگہی کا ہر تیقن گمرہی بنتا گیا

پھر ڈاکٹر عبد الغنی القوفی اور مولانا مشہود خاں نیپالی کی جانب سے شہپر رسول صاحب کی تکریم کی گئی. 
مہمان خصوصی کے بعد زاہد آزاد جھنڈا نگری صاحب صدر انجمن ارتقاء اردو ادب نیپال نے سامعین کو اپنے کلام سے محظوظ فرمایا، ان کے بعد انوار احمد انوار صاحب نے اپنی غزل پیش کی. پروگرام میں مولانا جیش مکی، طارق ریاض، عبد النور، منظور احمد، مجیب، قمر عالم خان صاحبان کی شمولیت رہی. اس موقعہ پر مہمانِ گرامی کے ہاتھوں محکمہ بجلی کے آفیسر جناب قمر عالم خاں 
 کی اپنے میدان میں نمایاں کارکردگی پر شال اوڑھا کر تکریم کی گئی. مجلس کے اختتام سے پہلے مہمان گرامی نے لائبریری کے فیڈ بیک رجسٹر پہ اپنی قیمتی تاثرات بھی ثبت فرمائے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad