تازہ ترین

بدھ، 19 فروری، 2020

یوگی حکومت مندروں کی ملکیت پر قبضہ کرنے پر آمادہ ۔لاءکمیشن نے سروےشروع کر دیا

لکھنؤ (یواین اے نیوز 19فروری2020) اتر پردیش کی یوگی حکومت ریاست کے سبھی مندروں اور مذہبی اداروں کی ملکیت، زرائع اور انتظامیہ پر قبضہ کرنے کی تیاری میں ہے ۔ اس سلسلے میں یو پی کے محکمہ قانون نے حال ہی میں مندروں کا ایک سروے کرایا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال مارچ کو جب کاشی کا دورہ کر وشوناتھ دھام کا افتتاح کیا تھا، تو انھوں نے کہا تھا کہ پہلی بار اگل بغل کی عمارتوں کو ایکوائر قبضہ کیا گیا ہے، اس سے بھولے بابا کو مکتی ملے گی۔پی ایم مودی کے اس بیان کو ایسے لوگوں نے دھمکی کی شکل میں دیکھا تھا جو کاشی وشوناتھ کوریڈور سے ہونے والے بڑے نقصان اورمخفی اثرات کو سمجھ رہے تھے۔ اس بیان کے دس ماہ کے اندر ہی ان لوگوں کا یہ اندیشہ اب زمین پر اتر تا نظر آرہا ہے کیونکہ اتر پردیش کے لاء کمیشن نے ریاست کے سبھی مذہبی مقامات کا سروے شروع کر دیا ہے۔ 

کہا جارہا ہے کہ اس کے پیچھے مقصد مذہبی اداروں اور مندروں وغیرہ کی ملکیت پر قبضہ کرنا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل نوجیون کے پاس لاء کمیشن کے دہ سوالات ( کوشچنائز) ہیں جن پر ریاستی لاءکمیشن کی مہر ہے۔ اس میں بھی مذہبی مقامات کے ذمہ داران سے 16 سوال پوچھے گئے ہیں ۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ کوشش مذہبی مقامات کے متعلق ایک قانون بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔ اس سوالنامہ کا عنوان ہے مذہبی مقام کے لیے قانون بنائے جانے سے متعلق اتر پردیش ریاستی لاء کمیشن کے ذریعہ تیار کیے جا رہے درخواست کے متعلق سوالنامہ۔ حالانکہ عنوان میں مذہبی مقام لفظ کا استعمال کیا گیا ہے لیکن جوسوال پوچھے گئے ہیں وہ خاص طورسے مندروں کو لے کر ہیں کاشی وشوناتھ کوریڈور کے لیے آس پاس کے مندروں کو توڑے جانے کی مخالفت کرنے والے ایک مقامی سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ مودی - یوگی کا مندر کو لے کر رخ بالکل واضح ہے۔ یا تو آپ ان کے ساتھ ہیں، اگر ہیں تو مندر کو توڑ دیا جائے گا۔ 

کاشی وشوناتھ تو صرف شروعات تھی، اب ہر جگہ ایسا ہی ہو گا۔ وارانسی کے مقامی مندر کے ایک مہنت نے بتایا کہ سرکاری افسر آئے تھے اور اس سے سوال پوچھ رہے تھے۔ اس نے بتایا کہ میرے پاس کوئی متبادل ہی نہیں تھا، اب میں نے انھیں اس مندر کی ملکیت حکومت کو دینے پر رضامندی دے دی ہے۔مندروں سے جو سوال پوچھے جارہے ہیں وو اس طرح ہیں... کیایہ عوامی مندر ہے یا کسی کا نجی مندر؟ مندر کا انتظام کون دیکھتا ہے؟ مندر میں کتنے ملازم کام کرتے ہیں؟ مندر کی آمدنی یا مدد کااصل ذریعہ کیا ہے؟ معاشی مدد اور پیسے کا استعمال کس طرح ہوتا ہے؟ کیا اس مندر کوکسی طرح کی سرکاری مددملی ہے؟ کیا مندر کے نام پر کوئی بینک اکاؤنٹ ہے؟ کیا مندر کے لیے کوئی کمیٹی یاٹرسٹ بنا ہے؟ کیا آپ مانتے ہیں کہ ہر مذہبی مقام پرسی ای اوضلع مجسٹر یٹ ہونا چاہئے؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad