نئی دہلی(یو این آئی۔ عابد انور ) قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آرسی اور این پی آرکے خلاف شاہین باغ میں جاری خواتین مظاہرہ سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈووکیٹ ڈی این بندرا نے اس وقت تک لوگوں کے لئے لنگر چلانے کا عزم کیا ہے جب تک شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ان کے لنگر میں صرف کوئی ایک چیز نہیں بنتی ہے، ہر روز الگ الگ طریقے کے کھانے اور دوسری چیز بھی بنتی ہیں۔کبھی راجما چاول، تو بھی پاؤ بھاجی تو کبھی دہی بھلے مطلب یہ ہے ہر روز الگ الگ مینو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لنگر شاہین باغ کی شاہینوں کے لئے تھوڑا سا تعاون ہے اور ضرورت پڑے گی اس میں اضافہ کیا جائے گا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ یہ لنگر کب تک چلے گا، انہوں نے کہا کہ جب تک یہ دھرنا چلےگا اس وقت تک لنگر جاری رہے گا۔
 انہوں نے مزید کہا کہ سکھ مذہب کی روایت کے مطابق ایک بارجولنگر شروع ہوتا ہے تو ختم نہیں ہوتا، رکتا نہیں ہے اور ہم مستقل چلاتے رہیں گے۔ ان کے تعلق سے بتایا گیا ہے کے لنگر کیلئے انہوں نے ایک فلیٹ فروخت کردیا ہے ضرورت پڑی تو باقی دو قلیٹ بھی فروخت کر ینگے لنگر کے اخراجات کے بارے میں یو این آئی اردو سروس کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔ دینے والا اوپر والا ہے ہم صرف ذریعہ بنے ہیں۔میڈیا میں آئے فلیٹ فروخت کرنے کے لئےانہوں نے کہا کہ ہر کوئی یہ سوال پوچھتا ہے کہ اس کے لئے فنڈ کہاں سے آتا ہے تو میں انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ کھلانے والا اوپر والا ہے اور جب آپ نیک کام کرتے ہیں کہ پھر فنڈ کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ہے اور گھر والے بھی تعاون کرتے ہیں اور ساتھ دیتے ہیں۔ 
پیشے سے وکیل مسٹر بندرا نے کہا کہ سکھوں کی روایات رہی ہے اور جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں انہوں نے لنگر لگائے ہیں ، یہاں تک کہ برما، شام میں بھی لنگرلگایا ہے،  انہوں نے کہا کہ اسی روایات کو ہم آگے بڑھاتے ہوئے مسلم بہنوں کے لئے لنگرکا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کی یہ خواتین ہمارے لئیے سڑکوں پر اتری ہیں،اور رات دن کا دھرنا دے رہی ہیں،ہم لوگ یہ بھی نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کی ہماری لڑائی یہ خواتین لڑرہی ہیں،یہاں وجود،آئین اور وطن کی آزادی کی جنگ یہ عورتیں لڑرہی ہیں،جسے کسی بھی حال میں رکنے نہ دینے کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔

 
 
 
         
 
 
 
 
 
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں