تازہ ترین

پیر، 10 فروری، 2020

ملک بھرمیں جاری مظاہروں کیلئے نئی حکمت عملی کی ضروری،یوگیندر یادو

اِن اندیشوں کے بیچ کہ اب جبکہ دہلی اسمبلی الیکشن ہوچکے ہیں، مرکز کی مودی سرکار اور ریاستوں کی بی جے پی حکومتیں  شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کرسکتی ہیں، سوراج انڈیا کے سربراہ یوگیندر یادو نے اس تحریک کیلئے نئی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

نئی دہلی(یو این اے نیوز 10فروری 2020)اِن اندیشوں کے بیچ کہ اب جبکہ دہلی اسمبلی الیکشن  ہوچکے ہیں،  مرکز کی مودی سرکار اور ریاستوں کی بی جےپی حکومتیں   شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کرسکتی ہیں، سوراج انڈیا کے سربراہ یوگیندر یادو نے  اس تحریک کیلئے نئی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اپنے ایک تازہ مضمون میں انہوں نے دہلی اسمبلی الیکشن کے دوران وزیراعظم   مودی کی تقریر  کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’  اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ آزادی کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی عوامی تحریک ہے مگر  وزیراعظم نے اپنی باتوں سے ظاہر کردیا ہے کہ حزب اقتدار طبقہ اس  کو جائز نہیں مانتا۔ ‘‘ ان کے مطابق’’حکومت  کے رویے سے ظاہر ہوچکاہے کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کوضروری نہیں سمجھتی۔ مظاہرین تو اپنے ہاتھوں میں ترنگا اٹھائے ہوئے ہیں اور آئین کی تمہید پڑھ رہے ہیں مگر وزیراعظم  مظاہروں کو انارکی اور ملک مخالف قرار دے رہے ہیں۔ملک بھر میں جاری مظاہروں میں شرکت کرنے میں مصروف یوگیندر یادو نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ’’وزیراعظم کی باتوں سے یہ اندیشہ  پیدا ہوتا ہے کہ دہلی الیکشن  کے بعد اب حکومت ظلم کا راستہ اختیار کرسکتی ہے۔ممکن ہے کہ ملک بھر میں  جاری  شاہین باغ طرز کے مظاہروں  کے خلاف سختی برتی جائے اور تمام آندولنوں  کے لیڈروں کو  مختلف علاقوں سے بیک وقت گرفتارکرلیا جائے۔ایسے حالات میں انہوں نے نئی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وقت کا تقاضہ ہے کہ مظاہرین نئی حکمت عملی بنائیں۔چونکہ یہ تحریک اب اپنے دوسرے پڑاؤ پر پہنچ چکی ہے  اس لئے اس کی حکمت عملی ترجیحات اور اہداف پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔سوراج انڈیا کے سربراہ کے مطابق’’چونکہ حکومت گول مول باتوں سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے اس لئے مظاہرین کو اپنا پیغام بہت ہی واضح طور پر عوام تک پہچانے کی ضرورت ہے۔ آئندہ  ۲؍ مہینوں میں یہ کام ترجیحی بنیاد پر مکمل کرلیا جانا چاہئے۔‘‘ یوگیند ریادو  جنہوں نے این پی آر کو این آرسی کا پہلا مرحلہ قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کی ترغیب دی ہے، نے اپنے مضمون میں اسے ہی پہلا قدم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اس جانب پہلا قدم یہ ہو کہ این پی آر کے بائیکاٹ کا واضح اعلان کردیا جائے۔ یہ بات کہی جاتی رہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ امتیاز برتنے والا اور آئین کی بنیادوں  کے خلاف ہے مگر زور اب این پی آر اور این آرسی کی مخالفت پر ہونا چاہئے۔‘‘ نئے لوگوں کو مظاہروں سے جوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے یوگیندر یادو نے کہا ہے کہ ’’اب ہماری توجہ لوگوں پر ہونی چاہئے جو یہ سمجھ ہی پارہے کہ سی اے اے، این پی آر اور این آرسی کا اثر ان پر بھی پڑےگا۔ اس کیلئے ہر طبقے کے غریب، آدیواسی اور قبائلیوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔‘‘ مظاہروں کے تعلق سے اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے کہ یہ مسلمانوں کی تحریک ہے، انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ ’’چونکہ کوشش کی جارہی ہے یہ باور کرانے کی کہ احتجاج صرف مسلمان کررہے ہیں اس لئے ہمیں اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad