تازہ ترین

پیر، 10 فروری، 2020

بیت المقدس اور دور فاروقی

فتح بیت المقدس کےلیے سیدنافاروق اعظم نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح کو امیرلشکر بناکربھیجا تھا۔۔۔سیدنا ابوعبیدہ اور بیت المقدس کے نصرانی راہب کےدرمیان ہونے والا دلچسپ مکالمہ۔

راہب۔۔یہ ایک مقدس شہر ہے اس شہر کے ساتھ برائی کا ارادہ کرنےوالےپراللہ تعالی کا غضب نازل ہوگا۔
امیرلشکر۔۔یقینایہ مقدس شہر ہے کیونکہ یہاں سےہمارےنبی علیہ السلام کومعراج ہوئی اور آپ اپنےربّ سےملاقات کےلیےگئے اور یہ شہر بلدالانبیاءہے۔۔۔۔لہذا تم سے زیادہ اس شہرکے ہم حقدار ہیں۔
راہب۔۔ہم تم سےجنگ کرینگے۔۔۔ہاں اس شہر کو صرف ایک شخص فتح کریگا جس کے اوصاف ہماری کتابوں میں لکھےہوے ہیں۔

امیرلشکر۔۔وہ اوصاف بتاو؟
راہب۔۔۔ہم وہ اوصاف نہیں بتائنگے۔۔۔بہرحال وہ شخص تم نہیں ہو۔ ہاں ہم اسکا نام بتا سکتے ہیں۔۔۔اور وہ "عمربن خطاب"ہے۔
امیرلشکر۔۔۔مسکراکر کہنےلگے "رب کعبہ کی قسم ہم نےاس شہر کو فتح کرلیا"۔۔۔کیا تم ان کو پہچان لوگے؟؟
راہب۔۔۔ہاں بلکل ہم ان کی تمام صفات کو جانتے ہیں۔
امیرلشکر۔۔۔وہ ہمارے خلیفہ اور ہمارے نبی کے صحابی ہیں۔۔
راہب۔۔۔اگر تم ان کو بلالو تو بیت المقدس بغیر جنگ کے فتح کرلوگے ہم انکو جزیہ دیکر امان لینگے اور ان کے لیے شہر کے دروازے کھول دینگے۔جب فاروق اعظم بیت المقدس تشریف لائے تو راہب نے آپکو دیکھتے ہی پکارا کہ خدا کی قسم یہ وہی شخص ہے۔۔اے شہر والو جلدی سے انکی بارگاہ میں حاضر ہوکر ان سے امان طلب کرو۔۔۔۔لہذا شہر کے دروازے کھول دیے گیے اور سارےنصرانیوں نے فاروق اعظم کی بارگاہ میں آکر امان لی اور بیت المقدس فتح ہوگیا۔۔۔مسلمانوں نے نمازفجر عظیم الشان فتح کےساتھ وہاں ادا کی"
((فیضان فاروق اعطم ج2ص 619تا 630 مکتبۃالمدینہ))
اور اب۔۔۔۔۔
اےخاصہ خاصان رسل وقت دعاہے
امت پہ تیری آکہ عجب وقت پڑاہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad